یورپ میں توانائی کے شعبے میں کام کرنی والی روسی کمپنی روزنیفٹ ان پابندیاں سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے
یورپی یونین کے ممبر ممالک نے یوکرین کے بحران کے معاملے کے حوالے سے روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
نئی پابندیوں سے روس کی سرکاری تیل کمپنیاں متاثر ہونگی جو یورپ کے مالی بازاروں میں کاربار کرتی ہیں۔ تاہم توقع کے برعکس روس کے خلاف نئی پابن
دیاں منگل کے بجائے کئی دن بعد مؤثر ہو جائیں گی۔
یورپ میں توانائی کے شعبے میں کام کرنی والی روسی کمپنی روزنیفٹ ان پابندیاں سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے۔
روس یوکرین اور مغربی ممالک کے اس الزام کو رد کرتا ہے ک وہ روس نواز باغیوں کی مدد کےلیے یورکرین میں فوج بھیجتا رہا ہے۔
یورپی یونین کے کونسل کے صدر ہرمین وان رامپیے نے کہا کہ ان پابندیوں کا مقصد ’روس کو یوکرین میں عدم استحکام پھیلانے کے اقدامات سے روکنا ہے۔‘
بی بی سی کے یورپ کے نامہ نگار کریس مورس کا کہنا ہے کہ 28 ممالک کا یورپی یونین نے اس حوالے سے جان بوجھ کر مبہم انداز اختیار کیا ہے کہ ان پابندیوں پر کب سے عمل درآمد شروع ہوگا تاکہ یوکرین میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وقت مل سکے۔
جنگ بندی تاحال قائم
ایسا لگتا ہے کہ یوکرین میں جنگ بندی ابھی تک قائم ہے لیکن جنگ بندی کا معاہدہ کرانے والے یورپ میں سکیورٹی اور تعاون کے ادارے او ایس سی ای کے سربراہ نے پیر کو اسے’غیر مستحکم‘ قرار دیا تھا۔
یورپی یونین کے کونسل کے صدر نے کہا کہ ’زمینی حقائق انحصار کرتے ہوئے یورپی یونین لگائی گئیں تمام یا جزوی پابندیوں پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔‘
ایسا لگتا ہے کہ یوکرین میں جنگ بندی ابھی تک قائم ہے لیکن جنگ بندی کا معاہدہ کرانے والے یورپ میں سکیورٹی اور تعاون کے ادارے او ایس سی ای کے سربراہ نے پیر کو اسے’غیر مستحکم‘ قرار دیا تھا۔
اس سے پہلے پیر کو روس نے خبردار کیا تھا کہ اگر یوکرین کے تنازعے کے باعث یورپی یونین نے ان پر مزید پابندیاں لگائیں تو وہ اپنی فضائی حدود میں بین الاقوامی پروازوں کے گزرنے پر پابندی لگا دے گا۔
روسی روزنامے سے بات چیت میں روس کے وزیرِ اعظم دمتری میدویدیف کا کہنا تھا کہ ’اگر یورپی یونین کی جانب سے نئی پابندیاں توانائی کے شعّبے میں لگائی گئیں اور یا روس کے ما لیاتی سیکٹر پر مزید پابندیاں لگائی گئیں تو ہمیں اس کا بھرپور جواب دینا ہو گا۔‘
ان کے بقول روسی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی پہلے ہی سے مشکلات کا شکار کئی بین الاقوامی ہوائی کمپنیوں کو دیوالیہ کر دے گی۔
روس کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں پر اپنی حدود میں گزرنے پر پابندی سے ایشیائی ممالک جانے والی پروازیں نہ صرف مہنگی ہو جائیں گی بلکہ فاصلہ بڑھنے سے سفر بھی زیادہ وقت میں لگے گا۔
یوکرین میں اپریل سے شروع ہونے والے تصادم میں اب تک 2,600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جمعے کو یوکرین کی حکومت اور روس نواز باغیوں کے درمیان یوکرین کے شہر منسک میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی کے بارے میں ابتدائی مفاہمت طے پائی تھی۔
یوکرین میں یہ خانہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب روس نواز باغیوں نے اپریل میں کرائمیا کے علاقے کے روس سے الحاق کے ایک ماہ بعد یوکرین کے مشرقی شہروں دونیتسک اور لوہانسک پر قبضہ کر لیا تھا۔