مشکل موسمی حالات میں بھی امدادی کارروائیاں جاری رہیں
اس اطالوی کشتی میں تین سو افراد اب بھی امدادی کارروائیوں کا انتظار کر رہے ہیں جس میں یونانی ج
زیرے کورفو کے قریب آگ لگ گئی تھی۔
اونچی لہروں اور تیز ہواؤں کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اطالوی وزیرِ اعظم متیو رینسی نے کہا ہے کہ یہ ایک ’لمبی رات‘ ہو گی۔
کشتی میں کل 478 افراد سوار تھے جن میں سے 200 کو پہلے ہی نکالا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق ایک شخص، جس نے کشتی سے چھلانگ لگائی تھی، ہلاک ہو گیا ہے، جب کہ ایک اور زخمی ہے۔
اونچی لہروں اور تیز ہواؤں کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں
نورمن اٹلانٹک نامی کشتی یونان میں پاترس سے اٹلی کے شہر انکونا جا رہی تھی۔ اطلاعات کے مطابق آگ عرشے پر لگی اور پھر دوسرے حصوں تک پھیل گئی۔
مسافروں نے کہا ہے کہ اس کے بعد افراتفری شروع ہو گئی۔ اس کے بعد انھیں عرشے پر یخ بستہ ہواؤں میں امدادی کارروائی کا انتظار کرنا پڑا۔
کشتی کے ایک خانسامے کی بیوی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انھوں نے اپنے خاوند کو فون پر کہتے سنا، ’میں سانس نہیں لے سکتا۔ ہم سب چوہوں کی طرح جل مریں گے۔ خدایا ہمیں بچا۔‘
لوگوں کو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے قریبی جہازوں یا ہسپتالوں تک پہنچایا گیا
ایک اور مسافر نے یونانی ٹیلی وی چینل میگا کو بتایا: ’ہم باہر ہیں۔ ہمیں بہت سردی لگ رہی ہے، کشتی دھویں سے بھری ہوئی ہے، اور یہ اب بھی جل رہی ہے۔ فرش ابل رہا ہے، کیبنوں کے نیچے پانچ بجے سے آگ لگی ہوئی ہے۔ امدادی کشتیاں واپس چلی گئی ہیں اور ہم اب بھی یہیں ہیں۔ وہ ہمیں ساتھ نہیں لے جا سکیں۔‘
ہیلی کاپٹروں لوگوں کو کشتی سے نکال کر لا رہے ہیں۔ اکثر لوگوں کو نزدیکی بحری جہازوں اور کشتیوں پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم بعض لوگوں کو براہِ راست ہسپتال پہنچایا گیا ہے تاکہ انھیں طبی امداد دی جا سکے۔ ان میں سے اکثر لوگ شدید ٹھنڈ کا شکار ہوئے ہیں۔
اطالوی وزیرِ اعظم متیو رینسی نے کہا ہے کہ یہ ایک ’لمبی رات‘ ہو گی
بحری جہازوں نے اس کشتی کے آس پاس گھیرا ڈال دیا تھا تاکہ اسے لہروں سے بچایا جا سکے اور امدادی کارروائیوں میں مدد دی جا سکے۔
حکام کے مطابق کشتی پر سوار اکثر افراد یونانی ہیں، البتہ بعض مسافر اٹلی، ترکی، البانیہ، جرمنی اور دوسرے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آگ کیسے لگی۔