دبئی ۔پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جانے والے ابوظہبی ٹیسٹ کے دوسرے دن اظہر علی کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد یونس خان اور مصباح الحق نے اسکور چار سو سے اوپر پہنچا دیا۔جمعے کی وجہ سے لنچ سے قبل کے طویل سیشن میں 101 رنز رنز بنے۔یونس خان نے 141 رنز بنا رکھے ہیں، جس میں 11 چوکے اور ایک چھکا شامل ہیں، جب کہ مصباح الحق خلافِ معمول نسبتاً تیزی سے کھیلتے ہوئے چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 55 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں۔دونوں سینیئر کھلاڑیوں کے درمیان 73 رنز کی شراکت ہو چکی ہے۔اس سے قبل آج کا کھیل شروع ہ
ونے کے تھوڑی ہی دیر بعد اظہر علی 109 رنز بنا کر مچل سٹارک کی گیند پر وکٹ کیپر ڈیوڈ وارنر کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔یہ لیگ سٹمپ سے باہر جاتی ہوئی خراب گیند تھی لیکن اظہر اسے فلک کرنے کی کوشش میں کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔واضح رہے کہ آسٹریلیا کے اصل وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن ایک کیچ لینے کی کوشش میں زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے تھے اور ان کی جگہ ڈیوڈ وارنر کیپنگ کر رہے ہیں۔یونس اور اظہر کے درمیان 236 رنز کی عمدہ شراکت ہوئی۔اس سے قبل میچ کے پہلے دن یونس خان اور اظہر علی نے ایک سست اور کم باؤنس والی وکٹ پر آسٹریلوی بالروں کے حوصلے خوب پست کیے۔ یونس خان سیریز میں مسلسل تیسری سنچری بنا کر آسٹریلوی بولنگ پر پھر برسے جبکہ اظہرعلی نے اپنے کرئیر کی چھٹی سنچری سکور کی۔پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر پاکستان نے دو وکٹوں پر 304 رنز بنائے تھے۔یونس 111 اور اظہرعلی 101 پر ناٹ آؤٹ تھے اور دونوں تیسری وکٹ کی شراکت میں 208 رنز کا اضافہ کر چکے ہیں۔یونس خان ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل تین اننگز میں سنچریاں بنانے والے چوتھے پاکستانی بیٹسمین بھی بن گئے۔ ان سے قبل ظہیرعباس، مدثرنذر اور محمد یوسف نے ٹیسٹ کرکٹ میں لگاتار تین اننگز میں سنچریاں بنا رکھی ہیں۔یونس خان 90 سال کے عرصے کے بعد آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین سنچریاں سکور کرنے والے پہلے بیٹسمین بن گئے ہیں۔ ان سے قبل انگلینڈ کے ہربرٹ سٹکلف نے 25-1924 میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔مصباح الحق پہلے ہی سوچ کر آئے تھے کہ ٹاس جیت کر انھوں نے بیٹنگ ہی کرنی ہے۔ کلارک کی ٹاس جیتنے کی دعا پوری نہیں ہوئی اور انھیں سخت گرمی میں خوب پسینہ بہا کر دو وکٹوں سے زیادہ کچھ نہ مل سکا۔90 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیایونس خان 90 سال کے طویل عرصے میں آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین سنچریاں سکور کرنے والے پہلے بیٹسمین بھی ہیں۔ ان سے قبل انگلینڈ کے ہربرٹ سٹکلف نے 1924 میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔پاکستان نے دبئی کی فاتح ٹیم برقرار رکھی لیکن سیریز بچانے کے خیال سے فیصلے کرتے ہوئے آسٹریلیا نے بیٹسمین الیکس ڈولن اور سپنر سٹیو اوکیف کو باہر کر کے گلین میکسویل اور تیز بولر مچل سٹارک کی جگہ بنائی۔پاکستان کا آغاز سست رو تھا۔ احمد شہزاد اور محمد حفیظ تیز بولروں کے خلاف پریشان نظر نہیں آئے لیکن آف سپنر نیتھن لائن احمد شہزاد کی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔57 رنز پر گرنے والی اس وکٹ میں احمد شہزاد کا حصہ 35 رنز رہا۔دوسرے سیشن میں بھی آسٹریلوی ٹیم کو ایک ہی وکٹ مل سکی جو محمد حفیظ کی تھی۔ وہ 89 گیندوں پر صرف ایک چوکے کی مدد سے 45 رنز بناکر مچل جانسن کی گیند پر وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔محمد حفیظ سری لنکا کے خلاف 196 رنز کی اننگز کے بعد سے 19 ٹیسٹ اننگز میں صرف دو نصف سنچریاں سکور کر پائے ہیں۔اظہر علی شروع میں سست روی سے کھیلے لیکن میچ کے آخری سیشن میں انھوں نے ہاتھ کھولے اور اپنی چھٹی سنچری سکور کر ڈالی دونوں اوپنروں کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی اننگز ایک بار پھر دبئی ٹیسٹ میں سنچری شراکت قائم کرنے والے اظہر علی اور یونس خان کے گرد گھومنے لگی۔مائیکل کلارک نے دونوں بیٹسمینوں کو الگ کرنے کے لیے کئی جتن کر ڈالے، خود سمیت آٹھ بولرز آزما ڈالے یہی نہیں بلکہ اظہرعلی کے لیے انتہائی غیر روایتی قسم کی فیلڈ پلیسنگ بھی کی، لیکن سب حربے بیسود رہے۔اظہرعلی کو 34 اور 46 رنز پر سمتھ اور وارنرنے بچ نکلنے کا موقع بھی فراہم کیا۔ کلارک نے یونس خان کے خلاف دو مرتبہ ریویو بھی لیا مگر دونوں بار تیر نشانے پر نہیں لگا۔یونس خان نے اپنی سنچری صرف 128گیندوں پر دس چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی جو ان کے ٹیسٹ کرئیر کی27ویں سنچری تھی۔اظہرعلی نے اسی سال شارجہ میں سری لنکا کے خلاف میچ وننگ سنچری کے بعد تین ہندسوں کی اننگز نہ کھیلنے کا جمود بالآخر توڑ ڈالا۔ انھوں نے اپنی چھٹی سنچری 223 گیندوں پر مکمل کی جس میں چھ چوکے شامل تھے۔