لکھنؤ، 12 دسمبر (یو این آئی) الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے آج دہشت گردی کے 19 ملزموں پر چل رہے مقدمات واپس لینے سے متعلق فیصلہ کو منسوخ کرکے اترپردیش کی اکھلیش سرکار کو کرار اجھٹکا دیا۔
لکھنؤ، وارانسی اور فیض آباد کی کچہریوں میں 23 نومبر 2007 کو ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے الزام میں 19 لوگ جیل میں بند ہیں اور ریاستی سرکار نے ان پر چل رہے مقدمات واپس لینے کی ہدایت دی تھی مگر عدالت نے اکھلیش یادو سرکار کے اس فیصلہ کو رد کردیا ہے۔عدالت کی مکمل بنچ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے سلسلہ میں مقید لوگوں کے بارے میں مرکزی سرکار ہی فیصلہ کرسکتی ہے کیونکہ انہیں مرکزی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ریاستی سرکار کو مرکز کی مرضی کے بغیر انہیں رہا کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
جسٹس ڈی پی سنگھ ،جسٹس اجے لامبا اور جسٹس اشوک پال نے یہ حکم قبل ازیں دو ججوں کی بنچ سے ریاستی سرکار کے فیصلہ کے خلاف عرضیوں کی سماعت مکمل کرنے کے بعد دیا۔ریاستی سرکارنے وارانسی، گورکھپور ، لکھنئو ، رام پور ، فیض آباد میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کیمشتبہ ملزمان پر سے الزامات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا قبل ازیں بارہ بنکی ضلع کی ایک مقامی عدالت نے بھی ملزمان پر سے کیس واپس لینے سے متعلق ریاستی سرکار کا فیصلہ کو خارج کردیا ہے۔ہائی کورٹ کا فیصلہ سماجوادی پارٹی کے لئے جھٹکا سمجھاجارہا ہے جس میں 2012 میں ہوئے اترپریش اسمبلی چناو کے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ جیل میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا۔