نئی دہلی: اتر پردیش کے سیتاپور میں ریپ متاثرہ خاتون کی دن دہاڑے گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے. ریپ کے ملزم نے جیل سے چھوٹنے کے بعد عورت کی دن دہاڑے درمیان سڑک پر گولی مار کر قتل کیا. وہیں عورت کے شوہر کو شدید زخمی کر دیا ہے
آپ کو بتا دیں ریپ کا ملزم 2 ماہ پہلے ہی جیل سے چھوٹ کر آیا تھا. ملزم کو ایک سال پہلے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا.
خبروں کے مطابق ملزم جیل سے چھوٹنے کے بعد سے مسلسل مقدمے میں صلح کرنے کا دباو ¿ بنا رہا تھا
ریپ متاثرہ خاتون کے قتل کے بعد ہی تمام ملزم فرار ہیں
افغانستان میں غزنی جیل پر طالبان کا حملہ، 350 سے زائد قیدی فرار
یہ جیل غزنی شہر سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
افغانستان کے وسطی شہر غزنی میں جیل پر طالبان کے حملے میں کم از کم چار پولیس اہلکار ہلاک اور 350 سے زائد قیدی فرار ہوگئے ہیں۔
افغان حکام اور طالبان ذرائع نے تین حملہ آوروں کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
غزنی صوبے کے نائب صوبائی گورنر محمد علی احمدی نے بی بی سی کوبتایا کہ حملہ پیر کی علی الصبح کیا گیا۔
یہ جیل غزنی شہر سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
محمد علی احمدی کا کہنا تھا کہ حملہ آور بے حد منظم تھے اور انھوں نے فوجی یونیفارم پہنچ رکھا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ایک حملہ آور نے جیل کے ایک دروازے ہر خود کو دھماکے سے آڑا لیا جس کے بعد دیگر حملہ آورں نے جیل کے دروازے توڑ دیے۔
طالبان ترجمان ڈبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
نائب گورنر کے مطابق حملے میں سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فرار ہونے والی قیدی کون تھے اور وہ کہاں گئے ہیں۔
نائب گورنر کے مطابق حملے میں سات پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں
مقامی حکام نے بی بی سی افغان سروس کو بتایا کہ حملہ آوروں کے جیل میں داخل ہونے کے بعد ان کے فوجی لباس کے باعث قیدیوں کو یہ ابتدائی طور پر یہ احساس نہیں ہوا کہ حملہ آور طالبان ہی ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں اس سے قبل بھی جیلوں پر اسی نوعیت کے حملے کیے جا چکے ہیں۔ سنہ 2011 میں قندھار میں تقریباً 500 طالبان جنگجو جیل میں کئی سو میٹر سرنگ کھود کر فرار ہوئے تھے۔
جبکہ جون 2008 میں قندھار کی سرپوسا جیل میں خودکش حملے کے بعد 900 قیدی قرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔