دیمتری بولاتو گذشتہ ہفتے ٹیلی وژن پر دکھائے دیے تھے جہاں ان کے چہرے پر زخمی کے نشان اور کٹا ہوا کان دیکھا جاسکتا تھا. یوکرائن میں حکومت مخالف مظاہروں کے قائد رہنما مترو بلاتوف جن کا الزام ہے کہ انہیں اغوا کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے علاج کے لیے بیرونِ ملک روانہ ہو گئے ہیں۔
مترو بلاتوف زخموں کے علاج کے لیے لتھوانیا گئے ہیں۔
اسی بارے میں
یوکرین کے مسئلے پر امریکہ اور روس میں تلخی
یوکرائن: تشدد زدہ احتجاجی کارکن سے پوچھ کچھ پر تنازع
حزبِ اختلاف اشتعال پیدا کر رہی ہے: یوکرائن کے صدر
متعلقہ عنوانات
دنیا, بدامنی
یورپی ملک لتھوانیا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مظاہروں میں زخمی ہونے والوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرے گا۔
کلِک ’یوکرائن اور یورپی یونین کا معاہدہ روس کے لیے خطرہ ہے‘
کلِک یوکرائن: تشدد زدہ احتجاجی کارکن سے پوچھ کچھ پر تنازع
مترو بلاتوف گذشتہ ہفتے ٹیلی وژن پر دکھائے دیے تھے جہاں ان کے چہرے پر زخمی کے نشان اور کٹا ہوا کان دیکھا جاسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں آٹھ روز تک قید میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مترو بلاتوف کے ساتھ پیش آنے والے واقعے نے مظاہروں میں نئی شدت پیدا کر دی جو ملک کے صدر سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مترو بلاتوف کے ساتھ پیش آنے والے واقعے نے مظاہروں میں نئی شدت پیدا کر دی
مترو بلاتوف پیر کے صبح ولنیس پہنچے جہاں انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔
یوکرائن کے شہر کیو میں مظاہروں کے مرکز میدان سکوائر کے مقام پر اب بھی ہزاروں لوگ جمع ہیں۔
صدر وکٹر یانوکووچ نے کابینہ معزول کیے جانے سمیت کئی رعائیتوں کی پیشکش بھی کی ہے۔
لیکن مظاہرین کی بڑی تعداد جو روس کے بجائے یورپی یونین سے گہرے مراسم کی خواہاں ہے ان کی کسی پیشکش پر موم نہیں ہوئی۔
مظاہروں کی قیادت کرنے والے مترو بلاتوف بائیس جنوری کو لاپتہ ہو گئے تھے اور آٹھ روز پر منظر عام پر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اغوا کرنے والوں کو پہچانتے نہیں لیکن ان کے لہجے روسی تھے۔ ان کے اغوا پر یوکرائن میں حزبِ مخالف اور مغربی سفارتکاروں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
خِیال رہے کہ حکومت مخالف مظاہرے گذشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوئے جب صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے روس کے ساتھ تجارتی معاہدے کو ترجیح دی۔
صدر وکٹر یانوکووچ نے اس وقت کہا تھا کہ انھوں نے یورپی یونین کے ساتھ شراکت کے ایک معاہدے کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت یورپی یونین ممالک کے سامان کے لیے یوکرائن کی سرحدیں کھولی جاتیں اور لوگوں کی آمدو رفت میں آسانیاں پیدا ہوتیں۔
انھوں نے کہا کہ تھا وہ اس معاہدے کے لیے روس کے ساتھ اپنی تجارت کی قربانی پیش نہیں کر سکتے کیونکہ روس اس معاہدے کا مخالف ہے۔