دوتنسک اور لوہانسک میں چند باغی رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کی پابندی کریں گا
یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شینکو نے مشرقی علاقوں کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ کی گئی فائر بندی ختم کر دی ہے۔
فائر بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’ہم حملہ کریں گے ، ہم اپنی زمین آزاد کروائیں گے۔‘
کلِک روس یوکرینی باغیوں کی حمایت بند کرے: صدر اوباما
یوکرینی صدر پیٹرو پورو شینکو کا کہنا ہے کہ امن کے تمام تر امکانات روس نواز عسکریت پسندوں کی مجرمانہ کارروائیوں کی وجہ سے ختم ہو گئے ہیں۔
یوکرینی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے درمیان سیز فائر پیر کی شام ختم ہو جانا تھا۔ فریقین نے ایک دوسرے پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
انٹر فیکس یوکرین نیوز ایجنسی نے روس نواز علیحدگی پسند ملیشیا کے حوالےسے کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے کرماتورسک شہر میں شیلنگ جاری رکھی۔
یوکرینی صدر نے کہا ’دہشت گردوں، عسکریت پسندوں اور قاتلوں کے لیے ہمارا جواب یہی ہے کہ ہم سیز فائر کے فیصلہ پر عمل جاری نہیں رکھیں گے۔‘
پیر کی صبح فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کے صدر سے کہا گیا تھا تھا کہ فرانس، یورین اور روس کے صدر نے مشرقی یوکرین میں دو طرفہ فائر بندی کے استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
روس کی شدید مخالفت کے باوجود یوکرین، جارجیا اور مولدووا نے یورپی یونین کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کر لیا ہے
اس سے پہلے یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے ملک کے مشرقی علاقے میں روس حامی باغیوں کے ساتھ ایک ہفتے کی جنگ بندی میں تین روز کی توسیع کرتے ہوئے کہا تا کہ انھیں امید ہے کہ ان کے امن منصوبے میں پیش رفت ہوگی۔
دوتنسک اور لوہانسک میں چند باغی رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کی پابندی کریں گا تاہم دیگر نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
واشنگٹن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کئی روسی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں سرحد پار کر کے مشرقی یوکرین میں داخل ہوئی ہیں جبکہ روس نے اس بات کی پرزور تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ صدر پیٹرو پوروشنکو کی طرف سے تجویز کردہ امن منصوبے میں کہا گیا تھا کہ اختیارات کا مقامی سطح پر انتقال ہوگا اور جلد ہی مقامی پارلیمان کے لیے انتخابات کرائے جائیں گے۔ اس منصوبے میں روس اور یوکرین کی سرحد پر دس کلومیٹر بفر زون بنانے کی تجویز تھی اور باغیوں کو کشیدگی والے علاقے سے نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی گنجائش ہے۔
جبکہ باغیوں کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گے جب تک سرکاری فوج اس خطے سے نکل نہیں جاتی۔دوتنسک اور لوہانسک کے علاقوں میں اب باغی اہم سرکاری عمارتوں پر قابض ہے۔