یوکرینی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کا امن منصوبہ کامیاب ہو جائے گا
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے ملک کے مشرقی علاقے میں روس حامی باغیوں کے ساتھ ایک ہفتے کی جنگ بندی میں تین روز کی توسیع کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ ان کے امن منصوبے میں پیش رفت ہوگی۔
دنیا, یورپ
کلِک روس یوکرینی باغیوں کی حمایت بند کرے: صدر اوباما
دوتنسک اور لوہانسک میں چند باغی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کی پابندی کریں گا تاہم دیگر نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
صدر پوروشنکو کے اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی روس کی شدید مخالفت کے باوجود یوکرین، جارجیا اور مولدووا نے یورپی یونین کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کر لیا۔اس معاہدے سے یہ تینوں ممالک معاشی اور سیاسی لحاظ سے مغرب کے قریب تر ہو جائیں گے۔
روس کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہر ریاست کو حق حاصل ہے کہ وہ جو معاہدہ چاہے کرے لیکن اس معاہدے کے برے نتائج برآمد ہوں گے۔
جمعے کے روز باغی رہنماؤں نے یوکرین کے سابق صدر لیونائڈکوچما سمیت چند ثالثوں سے ملاق
اتیں کیں۔
دونیتسک میں ’دونیتسک پیپلز ریپبلک‘ کے خود ساختہ رہنما ایلیگزینڈر بوردائی نے کہا ہے کہ وہ 30 جون تک جنگ بندی کا احترام کریں گے۔
یاد رہے کہ مشرقی یوکرین میں یوکرینی حکومت اور روس نواز باغیوں کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کی معیاد جمعے کو ختم ہو رہی تھی، تاہم روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ حکومت اور باغیوں کے درمیان بات چیت کے لیے طویل المدت جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
روس کی شدید مخالفت کے باوجود یوکرین، جارجیا اور مولدووا نے یورپی یونین کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کر لیا ہے
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کو سراہتے ہوئے اسے سنہ 1991 میں ملک کی آزادی کے بعد ایک تاریخی دن قرار دیا ہے۔ مسٹر پوروشنکو کا کہنا تھا کہ وہ اس معاہدے پر دستخطوں کو یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی جانب پہلا قدم سمجھتے ہیں۔ اس معاہدے سے ’یورپی یونین کے حق میں فیصلہ کر کے یوکرین نے بتا دیا ہے کہ وہ خود مختار ہے۔ یہ معاہدہ ایک دوسرے پر یقین اور مصمم ارادے کی علامت ہے‘
یورپیئن کونسل کے صدر نے بھی اس معاہدے کو ’یورپ کے لیے ایک عظیم دن‘ سے تعبیر کیا ہے۔ تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے والے تینوں ممالک کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کونسل کے صدر نے کہا کہ ’ آج یورپ پہلے سے کہیں زیادہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے میں ایسی کوئی چیز نہیں جس سے روس کو کسی بھی قسم کا کوئی نقصان پہنچے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور یورپی یونین نے پہلے سے ہی روس پر کئی قسم کی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
واشنگٹن نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کئی روسی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں سرحد پار کر کے مشرقی یوکرین میں داخل ہوئی ہیں جبکہ روس نے اس بات کی پرزور تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ صدر پیٹرو پوروشنکو کی طرف سے تجویز کردہ امن منصوبے کے تحت اختیارات کا مقامی سطح پر انتقال ہوگا اور جلد ہی مقامی پارلیمان کے لیے انتخابات کرائے جائیں گے۔
اس منصوبے میں روس اور یوکرین کی سرحد پر دس کلومیٹر بفر زون بنانے کی تجویز ہے اور باغیوں کو کشیدگی والے علاقے سے نکلنے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی گنجائش ہے۔
جبکہ باغیوں کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گے جب تک سرکاری فوج اس خطے سے نکل نہیں جاتی۔دوتنسک اور لوہانسک کے علاقوں میں اب باغی اہم سرکاری عمارتوں پر قابض ہے۔