لکھنؤ۔(نامہ نگار)اترپردیش ٹیکنیکل یونیورسٹی (یو پی ٹی یو) کے سابق رجسٹرار یوایس تومر کی برخاستگی پر آج مہر لگ سکتی ہے۔ یو پی ٹی یو نے آج ورکنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس میں یو ایس تومر کی برخاستگی پر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ واضح ہوکہ یو پی ٹی یو کے سابق رجسٹرار پر رقم لے کر ۴۴کالجوں کو الحاق نامہ جاری کرنے کا الزام ہے۔ حکومت پہلے ہی انہیں معطل کرچکی ہے اب آخری فیصلہ ورکنگ کمیٹی کو کرنا ہے۔ اس سلسلے میں یو پی ٹی یو کے وائس چانسلر پروفیسر آر کے کھنڈال نے کمیٹی کے تمام ممبران سے صلاح ومشورہ کے بعد پانچ اگست کو اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ تومر پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ۴۴کالجوں کو الحاق نامہ جاری کردیا تھا۔ تومر پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے کالجوں کے الحاق کیلئے فرضی ویب سائٹ بنائی اور کالجوں سے اس کے ذریعے درخواتیں طلب کیں۔ کالجوں سے فیس کے نام پر تقریباً ۲۰کروڑ روپئے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔ اس معاملے میں ورکنگ کمیٹی اور وائس چانسلر کی بھی منظوری نہیں حاصل کی گئی۔ معاملے کی جانچ کیلئے وی سی نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک کمار سنگھ کی صدارت میں تین رکنی کیمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے تومر کو ان سبھی معاملات میں قصوروار قرار دے دیا تھا۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تکنیکی تعلیمی کے ریاستی وزیر پروفیسر شیوا کانت اوجھا نے تومر کو معطل کردیا تھا۔ دوسری جانب اس معاملے میں ۴۴کالجوں کے طالب علم اپنے مستقبل پر خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ کالجوں کے طلباء اپنے سرپرستوں کے ساتھ مسلسل یو پی ٹی یو پر کالجوں کا الحاق جاری رکھنے کیلئے دباؤ بنارہے تھے۔ لیکن معاملہ سپریم کورٹ پہنچ جانے کے سبب یوپی ٹی یو انتظامیہ نے اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کیا۔ حالانکہ بعد میں متعلقہ کالجوں کے طلباء کو امتحان دینے کی اجازت دے دی گئی تھی۔