نئی دہلی (بھاشا) حکومت کوئلہ کھانوں کے الاٹمنٹ کے لئے وسیع تر بجلی پروجیکٹوں (یو ایم پی پی) کی طرز پر بین الاقوامی مقابلہ جاتی ٹنڈر کے ذریعہ نیلامی کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ایسا سمجھا جارہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے کوئلہ نکالنے کے میدان میں نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اورشفافیت کو فروغ ملے گا۔ اس وقت بجلی وزارت چارہزار میگاواٹ صلاحیت والے وسیع تر بجلی پروجیکٹوں کا الائمنٹ بین الاقوامی مقابلہ جاتی بولی کے ذریعہ ہوتاہے۔ ان وسیع تر بجلی پروجیکٹوں کے لئے سرکردہ اینجسی کا کام پاور فائیننس کارپوریشن (پی ایف سی) کرتاہے۔ پی ایف سی پر ریاستی حکومتوں سے ساتھ تعاون کرتے ہوئے یو ایم پی پی کے لئے آراضی تحویل کا کام کرنے اور ماحولیاتی منظوری وغیرہ کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے۔ بجلی وزارت کے ایک افسرنے بتایا کہ حکومت کوئلہ کھانوں کے الائٹلمنٹ کے لئے بھی اسی قسم کی حکمت عملی اپنا سکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حالانکہ ابھی یہ تجویز ابتدائی مرحلے میں اور ابھی اس
کے طور طریقوں پر کام کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاور فائننس کارپوریشن،دیہی بجلی کاری کارپوریش یا کول انڈیا کو کوئلہ بلاک نیلامی کے لئے مرکزی ایجنسی بنایا جاسکتا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ بجلی پروجیکٹوں کے لئے کمپنیوں کو آراضی تحویل، پانی کی سپلائی اور ماحولیات یا جنگلات سے متعلق منظوریاں حاصل کرنے کیلئے سخت جدوجہد کرنا پڑی۔اس تجویز کا مقصد کوئلہ بلاک ائلاٹمنٹ کو زیادہ شفاف بنانا بھی ہے۔
غور طلب کہ حکومت نے جھرکی اور جھرکی مغرب کھادان، اندل بابوئی سول اور ٹوکیسود۔۲ کھادان کیلئے ایلاٹمنٹ کو کچھ منظوریوں میں دشواریوں کے سبب رد کرنا پڑاتھا۔ رد کی گئی ان تینوں کوئلہ کھدانوں میں ۵۰ کروڑ ٹن کوئلہ کا زخیرہ تھا۔ ان میں سے دو کھانے جھارکھنڈ اور ایک مغربی بنگال میں ہے۔