نئی دہلی (وارتا) مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے سابقہ متحدہ ترقی پسند محاذ (یو پی اے) حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے آج کہا کہ یوپی اے حکومت نے آخری سالوں میں ایسے فیصلے کئے جس سے پوری دنیا کا بھروسہ ہندوستا نی معیشت سے اٹھ گیا۔ مودی حکومت خراب اقتصادی حالات میں اقتدار سنبھالنے کے باوجود کم ٹیکس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ترقی کو رفتار دینے والا بجٹ لے کرآئی
جس سے عام لوگوں میں بچت کا جذبہ بیدار ہوگا۔
جیٹلی نے دہلی بی جے پی کے ذریعہ منعقد ریزیڈینٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن(آر ڈبلو اے) کے عہدیداران کے ساتھ جاری مالی سال کے بجٹ پر تبادلہ خیال کے دوران کہا کہ کانگریس حکومت اور نریندر مودی کی قیادت والی اینڈ ڈی اے حکومت کی پالیسیاں یکثر مختلف ہیں سابقہ حکومت کے آخری کچھ برسوں میںایسے فیصلے لئے گئے جس سے پوری دنیا کا نہ صرف ہندوستانی معیشت سے یقین اٹھ گیا بلکہ ہماری معیشت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا۔ انھوں نے کہا کہ باہری سرمایہ کاروں کو تو چھوڑ دیئے ہمارے گھریلو سرمایہ کار بھی ملک میں سرمایہ لگانے سے کترانے لگے تھے۔انہیں یہاں سرمایہ کاری میں کسی طرح کا فائدہ نظر نہیں آرہا تھا۔ یوپی اے حکومت کے دوران فیصلے لینے کا عمل ٹھہرساگیا تھا۔ معیشت کو رفتار دینے کے لئے جو اقدامات کئے گئے اس سے بد عنوانی میں اضافہ ہوا۔
جیٹلی نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لئے تعمیراتی میدان نہ صرف محصولات کا ایک اہم ذریعہ ہوتا ہے بلکہ روزگار کو فروغ دینے والا بھی ہوتا ہے۔ لیکن گذشتہ دو برس میں ہندوستانی تعمیراتی میدان کی ترقیاتی شرح نیچے رہی ہے۔اس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بھی اثر پڑا انفرااسٹرکچر اور غریبوں کے لئے رقم نہیں مل پارہی تھی مودی حکومت نے اسی حالت میں اقتدار سنبھالا ہے۔انھوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت عام لوگوں سے ٹیکس کے طور پر زیادہ محصولات نہیںچاہتی۔
دشوار حالات کے باوجود ہماری پالیسی بالکل الگ ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھا کر لوگوں میں بچت کے جذبے کو بیدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔گذشتہ ایک سال میں قومی اوسط بچت ۳۳ فیصد سے گھٹ کر ۳۰ فیصدپر آگئی ہے۔ عام لوگوں کی بچت سے ہی ملک کی ترقی اور بنیادی سہولیات کے فروغ کے لئے رقم مہیہ کی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ایسی ٹیکس پالیسی اپنائی ہے جس سے نہ صرف کاروبار بڑھے گا بلکہ عام لوگوں کو سستا سامان بھی ملے گا۔