لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ راجدھانی لکھنؤ میں شروع ہوئے سہ روزہ قومی اجلاس کے ذریعہ سماج وادی پارٹی اترپردیش میں ۲۰۱۷ء میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے روڈ میپ بنانے کی تیاری میں مصروف ہو گئی ہے۔ اپنے تاسیس برس کے تقریباً ۲۲ویں برس میں لکھنؤ میں ایک مرتبہ پھر قومی اجلاس کر کے سماج وادی پارٹی نے فرقہ پرست طاقتوںکے خلاف متحد ہوکر جدو جہد کا اعلان کردیا ہے۔ اجلاس کے پہلے دن دوسرے
سیشن میں پارٹی کی سیاسی اور مالی تجاویز رکھتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے مرکزی جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو نے مہنگائی، سرحدی تنازعہ، خوردہ بازار میں ایف ڈی آئی کو لیکر کٹگھرے میں کھڑا کیا۔ پارٹی نے اور تجویز میں کارکنان کو متحد ہوکر عوام کے درمیان جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اترپردیش حکومت کی حصولیابیوں کو لیکر محض اترپردیش ہی نہیں ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی عوام کی حمایت حاصل کی جائے۔ تہذیب کے شہر لکھنؤ میں اجلاس منعقد کرکے سماج وادی پارٹی نے لوگوںکو فرقہ پرستی کے تئیں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور ریاست میں سماج وادی پارٹی ہی فرقہ پرست طاقتوں پرپابندی لگانے کی اہل ہے۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ اس کی بڑھی شہرت سے فرقہ پرست طاقتیں بوکھلا گئی ہیں اور وہ پوری طاقت سے ریاست میں فسادات کرانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوختم کرنے پرآمادہ ہے۔ پارٹی نے کہا کہ ریاست میں ہوئے ضمنی انتخابات میں عوام نے جس طرح سے فرقہ پرست طاقتوں کو مسترد کر دیا ہے اس سے وہ پھر سرگرم ہو گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے قومی اجلاس میں پیش سیاسی اور مالی تجاویز میں پارٹی نے مرکزمیں بی جے پی حکومت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے الیکشن کے دوران ان کے ہی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ مہنگائی اور چینی سرحد کو لیکر مرکز کی سابقہ یو پی اے حکومت کو کٹگھرے میں کھڑی کرنے والی سماج وادی پارٹی نے مودی حکومت کو بھی ان محاذوں پر ناکام قرار دیا ہے۔ سیاسی تجویز میں پارٹی نے کہاکہ الیکشن کے دوران چین سے اپنی زمین واپس لینے کا دم بھرنے والے مودی چینی وزیر اعظم کے دورہ کے دوران سرحدی تنازعہ پربات ہی نہیں کر پائے۔ وہ چینی صدر جمہوریہ کا استقبال کرتے رہے اور چینی فوج لداخ میں ہندوستانی سرحد پر در اندازی کرتی رہی۔ مالی تجویزمیں پارٹی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی مہنگائی میں اضافہ کا کام کیا ہے۔ بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ بی جے پی کے وزیر اعظم نے نوجوانوں کو خواب دکھاکر ووٹ تو لے لیا لیکن ان کے پاس بیروزگاری ختم کرنے کے پروگرام نہیں ہیں۔ تجویز میں کہا گیا کہ مہنگائی پر پابندی لگانے، بدعنوانی پر پابندی لگانے، بیروزگاری ختم کرنے، سیاہ دولت واپس لانے کا مرکزی حکومت ابھی تک کوئی روڈ میپ نہیں بنا سکی۔ سیاسی تجویز کے ذریعہ سماج وادی پارٹی نے اترپردیش حکومت کے ساتھ مرکز پر سوتیلا برتاؤ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یو پی اے حکومت کے بعد اب بی جے پی حکومت بھی ریاست کے ساتھ تفریق کر رہی ہے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ مرکز نے یو پی میں جان بوجھ کر بجلی بحران پیدا کیا۔ یو پی کے حصہ کی پوری بجلی نہیں دی،بجلی گھروں کو پیداوار کیلئے کوئلہ نہیں دیا ۔اس کے علاوہ مرکزی حکومت متعدد اسکیموں کا ۴۵ ہزار کروڑ روپئے بقایاادا نہیں کر رہی ہے۔ سماج وادی پارٹی نے تجویز میں کہا کہ سرحد سے باہر جاکر کام کرنے سے جمہوری عہدوں کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اسے بہت رنج کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں جمہوری عہدوں پر بیٹھے کچھ لوگوں نے اپنے عہدہ کے وقار کے مطابق کام نہ کر کے اس عہدہ کو متنازعہ کرنے کا کام کیا ہے۔ تجویز میں پارٹی نے گورنر کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ چند گورنروں نے پارٹی کے نمائندہ کے طور پر کام کیا ہے جس کے سبب گورنر کے عہدے پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ پارٹی نے تجویز میں کہا کہ گورنر کا عہدہ ایک معزز عہدہ ہوتا ہے اور اس کی مختلف جمہوری حدود ہوتی ہیں۔ وہ کسی وزیر اعلیٰ کی طرح نہ کام کر سکتا ہے اور نہ ہی بیان بازی کر سکتا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عوام کے تئیں ذمہ دار ہوتا ہے جبکہ گورنر ریاست میں صدرجمہوریہ کا نمائندہ ہوتاہے۔ تجویز میں پارٹی نے عدلیہ کے کچھ فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی۔ تجویز میں ریاست کی اکھلیش یادو حکومت کے ترقیاتی کاموں کی ستائش کی گئی ۔پارٹی کاماننا ہے کہ ریاستی حکومت نے اپنی ڈھائی برس کی مدت میں اسمبلی انتخابات کے دوران کئے گئے اپنے ۹۰ فیصد وعدوں کو پوراکیا ہے، بقیہ وعدوں پر کام جاری ہے۔ ریاستی حکومت نے ہر طبقہ کے مفاد میں قدم اٹھائے ہیں۔