نئی دہلی:مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کو کسی نامعلوم شخص کی جانب سے کل دیر رات فون پر دھمکی دیے جانے کے معاملے کی پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے ۔یہ فون پارٹی کے دفتر میں کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں نئی [؟][؟]دہلی کے مندر مارگ تھانے میں معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ نئی دہلی کے ڈپٹی پولیس کمشنر جتن نروال نے بتایا کہ کال کہاں سے اور کس نے کی اس کی مکمل تفتیش کی جا رہی ہے ۔ پولیس کے مطابق کل رات ساڑھے دس بجے سے ایک بجے کے درمیان کسی نامعلوم شخص نے سی پی ایم کے دفتر میں کئی بار فون کیا اور مسٹر یچوری کا نام لے کر دھمکی دی۔ آج صبح پارٹی دفتر پہنچی پولیس نے جانچ کا کام شروع کر دیا ہے ۔ پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ فون کرنے والا شخص مسٹر یچوری کی طرف سے جے این یو میں ہوئی تقریب کی حمایت کئے جانے کی وجہ سے ان سے ناراض لگ رہا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ ‘‘وہ غلط کر رہے ہیں۔ انہیں ملک چھوڑ کر چلے جانا چاہئے ۔’’فون کرنے والے نے مسٹر یچوری کے خلاف نازیبا الفاظ بھی استعمال کئے تھے اور اپنا تعارف بلویر سیناکے رکن کے طور پر کرایا تھا۔ اس درمیان سی پی ایم لیڈر پرکاش کرات نے اس واقعہ پر سخت رد عمل میں کہا کہ یہ سب جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبا یونین کے خلاف کی گئی کارروائی کی ان کی پارٹی کی طرف سے کی گئی مخالفت کی وجہ سے ہوا ہے ۔ اس سے پہلے اتوار کو سی پی ایم آفس میں تین نوجوانوں نے توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی تھی جن میں سے ایک کو پولیس نے پکڑ لیا تھا۔ ان لوگوں نے پارٹی دفتر کی دیوار پر پاکستان آفس لکھا پوسٹر چسپاں کر دیا تھا۔ جے این یو میں 09 فروری کو ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں پارلیمنٹ حملے کے قصوروار افضل گرو کو پھانسی دیے جانے کے خلاف نعرے بازی ہوئی تھی اور ساتھ ہی ملک مخالف نعرے بھی لگائے گئے تھے ۔حکومت نے اس معاملے پر سخت قدم اٹھایا اور قصورواروں کے خلاف پولیس کو کارروائی کرنے کا حکم دیا ۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی کی طلبا یونین کے صدر کنہیا کو گرفتار کر لیا گیا۔ بائیں بازو سمیت کئی اپوزیشن سیاسی پارٹیاں طلبا کے خلاف کی گئی کارروائی کی مخالفت کر رہی ہیں اور کنہیا کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔