مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی حکومت نے ایک شدت پسند مذہبی رہنما یہودا گلیک کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دے دی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی شہریوں کی جانب سے یہودا گلیک کے قبلہ اول میں داخلے پر سخت ردعمل کا بھی امکان ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیل کے ایک عدالتی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ شدت پسند یہودی ربی یہودا گلیک کو ایک ماہ میں ایک بار مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ خیال رہے کہ یہودا گلیک کو کچھ عرصہ قبل قبلہ او
ل میں اس خدشے کے پیش نظر داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا کہ ان کی آمد سے فلسطینی شہری مشتعل ہو سکتے ہیں تاہم گلیک نے حکومت کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔ گذشتہ روز بیت المقدس کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے یہودا گلیک کو ایک ماہ میں ایک بار مسجد اقصی کے صحن میں داخل ہونے، ایک کیمرہ اور اسمارٹ موبائل فون ساتھ رکھنے اور یہودی آباد کاروں کو ہمراہ لانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہودا گلیک کو اسرائیل کے ان انتہا پسند یہودی ربیوں میں شمار کیا جاتا ہے جو مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت کا حق دلوانے کے لیے مہمات میں پیش پیش ہیں۔ یہودا گلیک ماضی میں متعدد مرتبہ یہودی آباد کاروں کے ڈنڈہ بردار گروپوں کو ساتھ لے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوتے رہے ہیں جس کے بعد فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان کئی پر تصادم بھی ہوا۔ پچھلے سال 29 اکتوبر کو مشرقی بیت المقدس میں ایک فلسطینی شہری نے یہودا گلیک پر قاتلانہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں گلیک زخمی ہو گیا تھا۔ صہیونی پولیس نے کارروائی کر کے گلیک کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔