لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ کہرے کا اثر کافی بڑھ چکا ہے جس سے عام آدمی کی بات چھوڑ کر ریلوے نظام بھی پٹری سے اتر گیا ہے ۔حالت یہ ہو گئی ہے کہ پٹنہ کوٹہ ایکسپریس کہرے کے سبب ریکارڈ توڑ ۳۸ گھنٹے تاخیر سے چل رہی ہے۔ ڈیڑھ دن ہو گئے لیکن اب تک پتہ نہیں کہ مذکورہ ٹرین راجدھانی کب آئے گی۔ یہی حال دیگر درجنوں ٹرینوں کا ہے جو یومیہ اپنے معینہ وقت سے دو سے لیکر ۳۸ گھنٹے تک تاخیر سے چل رہی ہیں۔ تاخیر سے چلنے والی ان ٹرینوںمیں سوار مسافروں کو شدید سردی میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے کہرا ایک مرتبہ پھر اپنے عروج
پر پہنچ چکا ہے جس کے سبب عوامی زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ وہیں ٹرینیں بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں۔ اتوار کو شتابدی ایکسپریس جہاں ڈھائی گھنٹے تاخیر سے چار باغ اسٹیشن پہنچی وہیں پونے دو گھنٹے تاخیر سے نئی دہلی کیلئے روانہ کی گئی۔ ایسا ہی حال وی وی آئی پی ٹرینوں میں لکھنؤ میل، راجدھانی ایکسپریس، پشپک ایکسپریس کا بھی رہا جو دو سے لیکر پانچ گھنٹے تاخیر سے راجدھانی پہنچی۔
اس کے علاوہ متعدد ٹرینیں کوٹہ پٹنہ ایکسپریس ،نئی دہلی بنارس ایکسپریس، کاشی وشو ناتھ ایکسپریس، گوالیر میل اور مرودھر ایکسپریس ، پنجاب میل، چنڈی گڑھ ایکسپریس، لوک مانیہ تلک ایکسپریس، امر ناتھ ایکسپریس، دہرا دودن مظفرپورایکسپریس، بیگم پورا ایکسپریس وغیرہ درجنوں ٹرینیں ایسی ہیں جو سولہ سے ۳۲ گھنٹے تاخیر سے چل رہی ہیں۔ ٹرینوں کے تاخیر سے چلنے کے سبب ٹرینوںمیں سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے اسٹیشنوں پر ٹرینوں کا انتظار کر رہے مسافر اور ان کے اہل خانہ کو زبردست پریشانیوں کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔