عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں نمک کے زائد استعمال سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر 18 لاکھ سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمی سطح پر نمک کے زیادہ استعمال سے متعلق جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق تقریبا دنیا کے تمام افراد مطلوبہ مقدار سے دگنا نمک استعمال کر رہے ہیں۔
ادارے کے مطابق ایک فرد کو یومیہ 5 گرام نمک کا استعمال کرنا چاہئیے لیکن ہر کوئی 10 گرم سے زیادہ نمک استعمال کرتا ہے، جس سے کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق نمک کے زیادہ استعمال سے عارضہ قلب، بلڈ پریشر، فالج، نظام ہاضمہ کی بیماریاں اور پیٹ کے کینسر سمیت دیگر سنگین بیماریاں ہوسکتی ہیں اور ایسی ہی بیماریوں میں مبتلا ہوکر دنیا بھر میں سالانہ 19 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ادارے کے مطابق دنیا کے ہر فرد کو یومیہ نمک میں پائی جانے والی نمکیات سوڈیم کی 5 گرام مقدار کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ مختلف غذاؤں سے بھی حاصل ہوجاتی ہے لیکن ہر شخص نمک بھی استعمال کرتا ہے، جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق عام طور پر صحت مند انسان میں کبھی سوڈیم کی کمی نہیں ہوتی اور وہ مطلوبہ مقدار غذاؤں سے حاصل کرلیتا ہے لیکن اگر نمک میں پائی جانے والی نمکیات یعنی سوڈیم کی سطح انسانی جسم میں زیادہ ہوجائے تو اس سے بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔