جنیوا: اقوام متحدہ سمیت دیگر 23 عالمی اداروں کی مشترکہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں 5 لاکھ 76 ہزار 600 شہری بھوک کے باعث موت کے منہ میں پہنچ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں شہری بمباری سے زیادہ بھوک سے جان کی بازی کی ہار رہے ہیں۔ غذا کی قلت اور بھوک سے متعلق صورت حال افغانستان اور یمن سے بھی بدتر ہوگئی۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ رفح سے امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی محدود پیمانے پر اجازت ملنا ہے۔
مصر کے رفح بارڈر پر دنیا بھر سے آئی ہوئی امداد غزہ میں داخل ہونے کی منتظر ہے لیکن صرف 90 ٹرکوں کو اجازت دی گئی۔
یاد رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اسرائیل نے خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی ترسیل روک دی تھی اور ایک ماہ بعد امریکی دباؤ پر مصر کی رفح کراسنگ سے امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کا کہنا ے کہ غزہ میں خوراک کی ضروریات کا صرف 10 فیصد ہی ان امدادی ٹرکوں کے ذریعے پہنچ سکا ہے۔
جس پر رواں ہفتے اسرائیل نے اپنی کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے یومیہ 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینا شروع کی۔
تاہم جمعرات کی صبح ایک اسرائیلی حملے میں عملے کے 4 ارکان کی ہلاکت پر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کی ترجمان جولیٹ توما نے کہا کہ حملے جاری رہے تو اقوام متحدہ امدادی کام کو روکنے پر مجبور ہوجائے گی۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اسرائیلی صدر نے امدادی ٹرکوں کی کم یابی کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امدادی ٹرکوں کے معائنے کو یومیہ 300 یا 400 تک بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے بیشتر علاقوں میں امداد کی ترسیل کے دوران 130 سے زائد اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرگئی جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔