موسم گرما میں ائیر کنڈیشنر کا استعمال بہت بڑھ جاتا ہے اور جب ہر ماہ بجلی کا بل ملتا ہے تو پارہ چڑھنے لگتا ہے۔
مگر اس کی وجہ اے سی کا بہت زیادہ استعمال نہیں بلکہ آپ کی اپنی غلطیاں ہوتی ہیں جن پر قابو پاکر آپ اس میشن کو زیادہ موثر بناسکتے ہیں۔
اے سی کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ جراثیم سے بھی بھر جاتا ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں خاص طور پر دمہ اور الرجی جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہاں کچھ ایسی غلطیاں دی جارہی ہیں جو لوگ اپنے گھروں میں نصب اے سی کے ساتھ کرتے ہیں جن پر قابو پاکر آپ اپنے پھیپھڑوں اور جیب دونوں کو بچا سکتے ہیں۔
اے سی فلٹرز کی صفائی یا بدلنے کا خیال نہیں رکھتے
کم از کم ہر تین ماہ میں ایک بار اے سی کے فلٹرز کو بدلنا چاہئے جبکہ مہینے میں ایک بار اسے صاف کرنا چاہئے۔ اس کام میں غفلت کے نتیجے میں فلٹرز گندے ہوجاتے ہیں اور ناقص ہوا خارج کرنے لگتے ہیں یا کوائل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایک گندہ فلٹر اے سی کے بل میں 5 سے 15 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے جبکہ پورے سسٹم کی زندگی بی کم کرسکتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اے سی فلٹرز کافی سستے ہوتے ہیں جنھیں بدلا جاسکتا ہے۔
سسٹم کی سروس نہ کرانا
ہر سال کم از کم ایک بار اے سی سسٹم کی سروس کی ضرورتی ہوتی ہے، اس کے لیے آپ آن لائن ویڈیوز کے ذریعے جان سکتے ہیں کہ کیسے اے سی یونٹ کے کوائل اور فنز کی صفائی کی جاسکتی ہے، یہ ضروری مینٹی نینس آپ کے اے سی کو زیادہ بہتر بنا دیتی ہے۔
تھرمو سٹیٹ بہت کم رکھنا
ایک تحقیق کے مطابق انسانی جسم سرد یا گرم درجہ حرارت سے بہت جلد مطابقت پیدا کرلیتا ہے، یعنی ایک سے دو ہفتے میں، جب آپ اے سی بل میں کمی لانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کا درجہ حرارت بڑھا کر تین فیصد تک بل کم کیا جاسکتا ہے، جبکہ اے سی کا کم استعمال ماحولیاتی بہتری کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
پنکھوں کا فائدہ نہیں اٹھاتے
کسی بھی قسم کے پنکھے خاص طور پر سیلنگ فین، ٹھنڈی ہوا کو گھر بھر میں پہنچانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، اس سے اے سی سسٹم پر بوجھ کافی کم ہوجاتا ہے۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ گرمیوں کے دوران سیلنگ فین کو کاﺅنٹر کلاک وائز چلائیں۔
وینٹس کی غلط پوزیشن
اے سی وینٹس کو فرنیچر یا پردوں سے بلاک کردینا ہوا کی گردش کو محدود کردیتا ہے، تو اے سی کو کسی جگہ کو ٹھنڈا کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور بجلی کا بل بھی بڑھتا ہے، اس بات کا خیال رکھیں کہ اے سی وینٹس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
خالی کمروں کو ٹھنڈا کرنا
اے اے سی وینٹس ہر کمرے میں ہوں تو ایسے کمروں میں وینٹس کو بند کردیں جہاں کوئی بھی نہ ہو، جبکہ قریبی دروازوں کو بھی بند کردیں تاکہ ٹھنڈی ہوا باہر ضائع نہ ہو۔
پردے یا بلائنڈز نہ ہونا
سورج کی تیز روشنی آپ کے اے سی سسٹم کی دشمن ہوتی ہے، اس پر سورج کی روشنی کو روکنے کے لیے پردے یا بلائنڈز مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
پانی کی نکاسی پر نظر نہ رکھنا
بیشتر ائیرکنڈیشنگ سسٹم میں ڈرین کے ذریعے بخارات اور گھر سے باہر پانی کی نکاسی سے جڑے مسائل پر قابو پایا جاتا ہے۔ یہ ڈرین اکثر افراد نظرانداز کردیتے ہیں مگر یہ بہت اہم کام کرتے ہیں، اگر کوئی ڈرین بند ہوجائے تو اے سی سسٹم کے لیے بری خبر ہوتی ہے بلکہ اے سی کے ارگرد موجود فرش اور دیواروں کے لیے بری خبر ہے جن کو بہت زیادہ نمی سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تو ڈرین لائن کو صاف رکھنا چاہیے۔
کمرے کے مطابق یونٹ کی ضرورت کو نظرانداز کرنا
اے سی یونٹ کو عام طور پر مخصوص کیوبک فٹ حصے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے، تو جب ائیرکنڈیشنر خریدنے لگے تو اس بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے، اگر کمرے کو ڈیڑھ ٹن کے اے سی کی ضرورت ہے مگر آپ ایک ٹن کا لے آتے ہیں تو اس مشین کو کمرا ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور بہت جلد خراب بھی ہوسکتا ہے، اسی طرح اگر جگہ کے مقابلے میں اے سی زیادہ بڑا ہے تو وہ بار بار آن آف ہوگا جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ خراب ہونے کا خطرہ بڑھے گا۔
پرانے اے سی نہ بدلنا
یقیناً اے سی یونٹ کو بدلنے کا خرچہ کافی زیادہ ہوسکتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر آپ کے اے سی کو 10 سے 12 سال ہوگئے ہیں تو آپ اس کو استعمال کرتے رہیں، عمر بڑھنے کے ساتھ ائیرکنڈیشنر کی کارکردگی ناقص ہوجاتی ہے، مرمت پر زیادہ خرچہ ہونے لگتا ہے جبکہ بتدریج وہ درد سر بن جاتا ہے، تو ایک نیا اور زیادہ موثر اے سی ماہانہ بلوں میں بچت فراہم کرسکتا ہے۔