اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے کہا ہے کہ یمن جنگ میں 10 ہزار بچے مارے گئے یا زخمی ہوئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران یمن جنگ ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘یمن جنگ نے ایک اور شرم ناک سنگ میل عبور کرلیا ہے جہاں 10 ہزار بچے مارے جاچکے ہیں یا مارچ 2015 میں جنگ کے آغاز سے اب تک زخمی ہوگئے ہیں’۔
جیمز ایلڈر نے کہا کہ یہ تعداد وہ ہے جو اداروں کو معلوم ہے اور لاتعداد ایسے بچے بھی ہیں جن کا علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے مصدقہ اعداد وشمار جاری کیے گئے جو انہیں ملے ہیں جو یقیناً حقیقی سے کم تعداد ہے کیونکہ کئی بچوں کی اموات اور زخمی ہونے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یونیسیف کو ہنگامی بنیاد پر 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ 2022 کے وسط تک یمن میں زندگیاں بچانے کی کوششوں کو جاری رکھ پائے’۔
یونیسیف کے ترجمان نے کہا کہ ‘ورنہ ادارے کو اپنا کام کم کرنا پڑے گا ضرورت مندوں بچوں کے لیے اپنا امدادی کام روکنا پڑے گا، فنڈنگ بہت ضروری ہے، ہم عطیات اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے درمیان واضح لکیر کھینچ سکتے ہیں’۔ اقوام متحدہ نے یمن کو مسلسل بدترین انسانی بحران کا حامل ملک قرار دیا تھا۔
بحیرہ عرب پر واقع یمن میں جاری تنازع سے معاشی تباہی، سوشل اور صحت کی خدمات بحران کا شکار ہیں تاہم اقوام متحدہ کے امدادی پروگرام سے لوگوں کی مدد کی جاتی ہے۔
یونیسیف کے ترجمان نے فنڈنگ کی صورت حال پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگ کے خاتمے کے بغیر یونیسیف ملک میں تمام بچوں تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ کہنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، مزید بین الاقوامی امداد کے بغیر مزید بچے جاں بحق ہوں گے، جن کا اس تنازع سے کوئی تعلق یاذمہ داری نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہر پانچ میں سے چار بچوں کو انسانی بنیاد پر مدد کی ضرورت ہے اور اس طرح ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد بچے ہیں’۔
جیمز ایلڈر نے کہا کہ ‘4 لاکھ بچے انتہائی غذائی قلت کا شکار ہیں، 20 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 40 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہونے کے قریب ہیں’۔
یاد رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کا آغاز 2014 میں ہوا تھا جہاں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا، جن کے بارے میں تاثر ہے کہ انہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔بعدازاں سعودی عرب کی قیادت میں عرب ممالک کے اتحادیوں نے حکومت کی حمایت میں مداخلت کی اور باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔
یمن جنگ میں اب تک لاکھوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔