یمن میں ہیضے کی وبا پھوٹنے سے 115 افراد ہلاک ہو گئے اور ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں انتظامیہ کو مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یمن کے دارالحکومت صنعا میں عالمی ریڈ کراس کمیٹی کے ڈائریکٹر ڈومینک اسٹل ہارٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہیضے کی سنگین وبا کا سامنا ہے۔ یمن کی وزارت صحت کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق 27 اپریل سے لے کر 13 مئی تک ہیضے کے مرض میں مبتلا 115 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق یمن کے 14 صوبوں میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں جہاں صرف گزشتہ ہفتے کے دوران 10 صوبوں میں تقریباً ڈھائی ہزار افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے۔ یہ گزشتہ ایک سال کے دوران دوسرا موقع ہے کہ عرب کے غریب ترین ملک یمن میں ہیضے کی وبا پھوٹی ہے جہاں حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان خطرناک جنگ جاری ہے۔ ڈومینک نے کہا کہ یمن میں صورتحال انتہائی تباہ کن ہے۔
ہسپتال میں ہیضے کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے اور ایک بیڈ پر ہیضے کے چار مریض موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے بڑھنے کی ایک وجہ جمعہ داروں کی جانب سے تنخواہ کے معاملے پر کی گئی دس روزہ ہڑتال ہے اور صنعا میں لوگ چہرے پر ماسک پہن کر سفر کر رہے ہیں تاکہ جگہ جگہ پھیلے کچرے کے تعفن اور بدبو سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق عراق، نائجیریا، جنوبی سوڈان اور شام کی طرح یمن میں بھی صورتحال انتہائی بدترین اور مخدوش ہے۔ ملک کے ساحلی علاقوں سے خوراک کی درآمدات پر پابندی کے سبب غذائی قلت کا بھی سامنا ہے اور اقوام متحدہ نے وارننگ جاری کی ہے ملک کی دو تہائی آبادی یقینی ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ یاد رہے کہ یمن میں حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 2015 سے جاری جنگ میں اب تک 8ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔