فیس بک کے سربراہ کی امریکی حکومت پر برہمی
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے امریکی حکومت کی طرف سے جاسوسی اور نگرانی کی شدید مذمت کی ہے۔ فیس بک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک زوکربرگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی جاسوسی کے عمل کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے طرز عمل پر فیس بک کو امریکی حکومت سے سخت مایوسی ہوئی ہے۔
فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں مسٹر زوکر برگ کا کہنا تھا کہ”جب ہمارے انجینئر صارفین کی ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے کام کر رہے تھے تو ہمیں امریکی حکومت کی طرف سے سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم اپنے صارفین کو کہہ رہے تھے کہ ہم مجرموں سے آپ کا تحفظ کر رہے ہیں لیکن اپنی حکومت سے تحفظ نہیں کر سکتے ہیں”۔
انتیس سالہ زوکر برگ نے بتایا کہ “میں نے جمعرات کے روز امریکی صدر باراک اوباما سے رابطہ کیا تھا۔ میں نے انہیں کہا کہ حکومت کے جاسوسی سے “فیس بک” کی ساکھ اور اس کے مستقبل کو نقصان پہنچا ہے، لیکن مجھے اس وقت اور مایوسی ہوئی جب پتہ چلا کہ جاسوسی کی تحقیقات، روک تھام اور اصلاح کا عمل مزید طویل ہے”۔
“فیس بک” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زوکر برگ اور صدر اوباما کے درمیان رابطے سے ایک روز قبل امریکی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی”سی آئی اے” کےایک سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے انکشاف کیا تھا کہ ایجنسی نے پچھلے کچھ عرصے میں مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے لوگوں کے زیراستعمال لاکھوں ذاتی کمپیوٹرز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی تھی۔
سنوڈن کی جانب سے جاری کردہ خفیہ مراسلہ جس کی مزید تفصیل “The Intercept” ویب سائٹ نے شائع کی ہیں میں بتایا گیا ہے کہ “سی آئی اے” نے کس طرح فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی کے لیے جعلی ناموں کے ساتھ صفحات تیار کیے تھے۔ اس کےعلاوہ کمپیوٹرز کے اندر موجود ڈیٹا [مواد] تک رسائی کے لیے نامعقول سافٹ ویئر استعمال کیے گئے۔
ایک سال قبل “فیس بک” نے صارفین کی معلومات صیغہ راز میں رکھنے کے لیے “انٹرنیٹ پروٹوکول سیفٹی سروس”[HTTPS] حاصل کی تھی جس کے بعد ویب سائٹ سے کسی قسم کا ادبی سرقہ مزید مشکل بنا دیا گیا تھا۔
سابق کنٹریکٹر سنوڈن نے “سی ائی اے” کے انٹرنیٹ صارفین کی جاسوسی کا بھانڈا پھوڑا تھا۔ سنوڈن کی جانب سے جاری کردہ خفیہ مراسلے میں بتایا گیا تھا کہ سی آئی اے کے ایجنٹ عالمی سرچ انجن “گوگل” اور “یاھو” کے مواصلاتی رابطوں کی مدد سے صارفین کی معلومات حاصل کرتے رہیں لیکن ان کمپنیوں کو “سی آئی اے” کے اس مشغلے کا کوئی علم بھی نہیں ہوا۔
“فیس بک” کے عہدیدار زکو برگ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے انٹرنیٹ صارفین کے لیے خطرہ بننے کے بجائے سائبر کی دنیا کا ہیرو ثابت کرنا ہے۔ ہمیں دوسروں سے زیادہ اپنے اندر شفافیت پیدا کرنا ہو گی ورنہ لوگوں کو منفی سوچنے سے نہیں روکا جا سکتا۔