جکارتا: انڈونیشیا کے ساحل کے نیچے سے ایک ایسی دریافت سامنے آئی ہے جو انسانی تاریخ کو ازسرِ نو لکھنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور پیلیو اینتھروپولوجی نے جاوا اور مادورا کے درمیان موجود سمندری علاقے مادورا اسٹریٹ میں ایک لاکھ 40 ہزار برس پرانی انسانی کھوپڑی دریافت کی ہے، جو ممکنہ طور پر ایک مکمل گمشدہ دنیا کا پہلا سائنسی ثبوت ہو سکتا ہے۔
یہ خطہ قدیم سنڈا لینڈ سے منسلک تھا اور ایک وسیع زمینی علاقہ جو جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑتا تھا۔ اس کا بڑا حصہ ہزاروں سال پہلے پانی میں ڈوب چکا ہے۔ اس جگہ کی دریافت سے ماہرین کو یقین ہے کہ یہاں ایک مکمل انسانی آبادی موجود تھی جو جدید طرز کے شکار اور حیوانات کے ساتھ بقائے باہمی کے اصولوں پر زندہ تھی۔
تحقیق کے مطابق کھوپڑی کے ساتھ کوموڈو ڈریگن، بھینسے، ہرن اور قدیم ہاتھیوں سمیت 36 جانوروں کی انواع کے 6 ہزار فاسلز بھی ملے ہیں۔ ان میں سے کئی پر کاٹنے یا شکار کے واضح نشانات موجود ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان قدیم انسانوں نے باقاعدہ اوزاروں کا استعمال کرتے ہوئے جانوروں کا شکار کیا۔
یہ حیران کن دریافت دراصل ایک دہائی پہلے، 2011 میں میری ٹائم ریت نکالنے والے مزدوروں کو ملی تھی، مگر اس کی سائنسی تصدیق اور فاسلز کی درجہ بندی اب حالیہ تحقیق میں مکمل ہوئی ہے۔ ماہرین نے فاسلز کی عمر 1 لاکھ 62 ہزار سے 1 لاکھ 19 ہزار برس کے درمیان طے کی ہے۔
تحقیق کے دوران سولو دریا کے قدیم نظام کو سمندر کے نیچے دریافت کیا گیا، جس نے یہ نظریہ مزید تقویت دی کہ یہ علاقہ ایک مکمل وادی نما انسانی بستی تھی جو بعد میں قدرتی ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب زیرِ آب چلا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت پیلیو اینتھروپولوجی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے کیونکہ اس سے نہ صرف انسانی ارتقا کا نیا باب کھلتا ہے بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں انسانی تہذیب کی شروعات کا وقت موجودہ اندازوں سے کہیں پہلے ہو۔
یہ نتائج نہ صرف ماہرین کو چونکا رہے ہیں بلکہ دنیا بھر کے آثارِ قدیمہ سے وابستہ ماہرین اس تحقیق کو انسانی تاریخ میں نئی راہیں کھولنے والا قدم قرار دے رہے ہیں۔