غزہ پر اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 17 ہزار 480 افراد شہید ہو چکے ہیں اور امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں اقوام متحدہ کے نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی جنہوں نے غزہ کی صورتحال پر امریکی نمائندے کو بریفنگ دی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سیکیورٹی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی روکنے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ اس پر ووٹنگ بھی کی جائے گی۔
غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے لیے متحدہ عرب امارات نے جنگ بندی کے لیے قرارداد تیار کی ہے لیکن ووٹنگ کا عمل ساڑھے پانچ بجے شیڈول ہونے کے باوجود اجلاس مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
اس دوران امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے صورتحال کے حوالے سے گفتگو کے لیے مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، فلسطینی اتھارتی اور ترکی کے وزرا سے واشنگٹن میں ملاقاتیں کیں لیکن اس کے باوجود کسی قسم کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونے کا امکان نہیں۔
اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے نائب سفیر محمد ابوشہاب نے کونسل کو بتایا کہ آج یہ کونسل ووٹ دے گی اور اس کے پاس دنیا بھر میں تشدد کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جواب دینے کا نادر موقع ہو گا۔
تاہم امریکا کی جانب سے سیکیورٹی کونسل میں جنگ بندی کی اس قرارداد کو ویٹو کیے جانے کا امکان ہے اور اس نے 15رکنی کونسل باڈی کو بتا دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی حمایت نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے کہا کہ یہ اقدام صرف اگلی جنگ کے بیج بوئے گا کیونکہ حماس پائیدار امن کے قیام کی ہرگز خواہشمند نہیں ہے۔
واشنگٹن میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سلامتی کونسل اس قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنے کا لائسنس دینے کے مترادف ہو گا۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادی کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
قرراداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر ان تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ایک قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کی منظوری کے لیے ضروری ہے کہ کونسل کے مستقل ارکان امریکا، روس، چین، فرانس یا برطانیہ میں کوئی بھی فریق اس کو ویٹو نہ کرے۔
ادھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ بمباری اور زمینی کارروائی جاری ہے اور اس نے غزہ کے ساتھ ساتھ متعدد شہروں کا محاصرہ کر لیا ہے جس میں اب تک 17ہزار 480 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں کونسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور امداد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے اقوام متحدہ کے لیے سفیر گیلاد اردن نے جمعہ کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ حماس نے 7 اکتوبر کو جنگ بندی کا خاتمہ کردیا تھا۔
اردن نے کہا کہ علاقائی استحکام اور اسرائیلیوں اور غزہ کے باشندوں کی سلامتی صرف حماس کے خاتمے کی صورت میں ممکن ہے لہٰذا امن یقینی بنانے کا حقیقی راستہ جنگ بندی نہیں بلکہ اسرائیل کے مشن کی حمایت کرنا ہے۔