واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں جھڑپوں کے دوران 23 امریکی شہری جو اسرائیلی فوج میں شامل تھے، مارے گئے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگرچہ امریکی شہری مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل کی آبادی کا 2 فیصد سے بھی کم ہیں، تاہم غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں میں ان کا حصہ 10 فیصد ہے۔
اس امریکی اخبار نے غزہ میں اسرائیل کے لیے جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے کچھ امریکی شہریوں کے اہل خانہ کا انٹرویو کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ ان سب کی اسرائیل کے ساتھ مضبوط وابستگی تھی اور ان کو اپنی شناخت امریکہ سے زیادہ اسرائیل میں نظر آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور مغربی کنارے پر مذہبی، قوم پرست اور صیہونیوں میں بہت سے امریکی تارکین وطن ہیں۔
ان لوگوں کے بڑے خاندان ہیں، جن میں سے اکثر فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت اسرائیلی فوج میں 23,380 امریکی شہری موجود ہیں۔
یونیورسٹی آف حیفا میں تاریخ کی پروفیسر سارہ ہرش ہورن کہتی ہیں کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ جنگ میں ہلاک ہونے والی امریکی آبادی غیر متناسب ہے اور بہت سے امریکی – یہودی جو اسرائیل ہجرت کر چکے ہیں، بہت نظریاتی لوگ ہیں۔
یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے کہا کہ حالیہ دہائیوں کے دوران دسیوں ہزار افراد اسرائیل آئے ہیں تاکہ صیہونی نظریات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔