ناروے۔ دنیا بھر کے کئی ملکوں میں کورونا انفیکشن کی روک تھام کی تدبیروں کے بیچ ٹیکہ کاری کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس درمیان ناروے نے دعویٰ کیا ہے کہ ویکسین لگائے جانے کے بعد یہاں 23 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتا دیں ناروے میں امریکہ کے تیار کردہ فائزر کی ویکسین استعمال میں لائی جا رہی ہے۔ ناروے نے اپنے دعوے میں کہا کہ ویکسینیشن کے بعد مارے گئے لوگ بزرگ تھے۔
فی الحال ملک میں 33،000 لوگوں کو ویکسینیشن کی پہلی خوراک مل چکی ہے۔ بتایا گیا کہ ناروے میں ٹیکہ کاری کے بعد مرنے والے لوگوں کی عمر 80 سال سے اوپر ہے۔ کئی 90 سال کی عمر سے زیادہ ہیں۔
پچھلے سال 26 دسمبر سے ناروے میں ویکسینیشن کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ ناروے کی حکومت نے کہا ہے کہ ویکسین بزرگ اور پہلے سے بیمار لوگوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ نارویجین میڈیسین ایجنسی کے مطابق، 23 اموات میں سے 13 کی آٹوپسی کر دی گئی ہے جس کے نتیجوں سے پتہ چلا ہے کہ ویکسین کے عمومی سائڈ ایفیکٹس نے بھی بیمار اور بزرگ لوگوں پر سنگین اثر ڈالا۔
سنگین بیمار لوگوں کے لئے سائڈ ایفیکٹس کے سنگین نتائج
نارویجین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے کہا ‘ سنگین بیمار لوگوں کے لئے ہلکے ویکسین سائڈ ایفیکٹس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ جن کی زندگی بہت کم بچی ہے ان پر ویکسین کا فائدہ معمولی ہو سکتا ہے۔
ناروے نے کہا کہ اس سفارش کا مطلب یہ بالکل نہیں ہے کہ نوجوان اور صحت مند لوگوں کو ٹیکہ لگوانے سے بچنا چاہئے۔ لیکن یہ اس بات کی ایک ابتدائی علامت ہے کہ ملکوں کو اس پر سنجیدہ نظر رکھنی ہو گی۔ یوروپی میڈیسین ایجنسی کے سربراہ ایمر کک نے کہا ہے کہ کووڈ ویکسین کی حفاظت پر نظر رکھنی ہو گی۔