حیدرآباد۔ ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد پانچ لاکھ پچاس ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ہر دن موت کے اعداد وشمار بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
اس بیچ آندھراپردیش کے دارالحکومت حیدرآباد سے ایک بہت ہی تکلیف دہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں کے ایک اسپتال میں بھرتی کورونا کے ایک مریض کی موت ہو گئی۔ 34 سالہ مریض نے مرنے سے پہلے اپنے اہل خانہ کو کال اور میسیج بھی کیا تھا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، حیدرآباد کے ایک چیسٹ اسپتال میں بھرتی روی کمار نام کے کورونا مریض کی جمعہ کو موت ہو گئی۔ اہل خانہ کو ملے ویڈیو میسیج کے مطابق، موت سے پہلے روی نے کہا تھا۔ ’’ ڈیڈی، میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں۔ آکسیجن نہیں مل رہا ہے۔ بائے پاپا بائے۔
متوفی کے اہل خانہ اسپتال پر مسلسل الزام لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال کے اسٹاف نے وینٹی لیٹر کو ہٹا دیا تھا جس کی وجہ سے اسے سانس لینے میں دقت ہوئی اور اسے اپنے دل کی دھڑکن رکنے کا بھی احساس ہو رہا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسپتال کی لاپرواہی کی وجہ سے ان کا بیٹا تین گھنٹے تک تڑپتا رہا۔
روی کے والد وینکٹیش نے ایک سیلفی ویڈیو جاری کر کے ریاستی حکومت کی خامیاں بتائی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ میرے بیٹے کو 100-101 ڈگری بخار تھا۔ 23 تاریخ کو اسے اسپتال لے گیا تو ان سے کہا گیا کہ اس میں کووڈ۔ انیس کی علامت ہے۔ حکومت کا حکم ہے کہ ہم اسے نہیں دیکھ سکتے‘‘۔ انہوں نے آگے بتایا ’ ہمیں کہا گیا کہ پہلے کورونا کا ٹیسٹ کرا کر لاو۔
میں نے کہا کہ ایسے کیسے کہہ دے رہے ہیں کہ اس میں کورونا کی علامت ہے۔ اسی طرح 10-12 اسپتالوں میں چکر لگایا پھر چوبیس تاریخ کو وجیا ڈائگروسس گیا۔ بیٹے کے سانس لینے کی تکلیف کے پیش نظر نمس، گاندھی، یشودا وغیرہ کئی اسپتالوں کے چکر لگایا۔ پھر جا کر چیسٹ اسپتال میں بھرتی کرایا‘۔
انہوں نے آگے بتایا ’ پتہ نہیں وہاں کیا ہوا۔ آکسیجن کیوں ہٹایا۔ دوسرے مریض کو لگانے کے لئے آکسیجن ہٹایا یا مارنے کے لئے آکسیجن ہٹایا، معلوم نہیں‘۔
ان الزامات پر چیسٹ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ محبوب خان نے کہا ’ روی کمار نامی شخص 24 تاریخ کو بھرتی ہوا تھا۔ 26 تاریخ کو اس کی موت ہو گئی۔ جب وہ بھرتی ہوا تھا تبھی اس کی طبیعت بہت خراب تھی۔ ہم نے سبھی طرح کی جانچ کی تھی‘۔ انہوں نے کہا ’ ہم نے آکسیجن یا وینٹی لیٹر نہیں نکالا تھا۔ روی کمار کو کورونا کی وجہ سے پھیپھڑے کے ساتھ ساتھ ہارٹ میں بہت اثر کر گیا تھا‘۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوجوان کے کورونا مثبت ہونے کی تصدیق اس کی آخری رسوم کے بعد ہوئی۔