نیروبی، 2 جولائی (یو این آئی) مشرقی افریقی ملک کینیا میں ٹیکس میں اضافے کے متنازع بل کے خلاف مظاہروں میں تقریباً 39 افراد ہلاک اور 361 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
کینیا کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (کے این سی ایچ آر) نے پیر کو مرنے والوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
اس سے قبل ہفتے کے روز کے این سی ایچ آرنے اطلاع دی تھی کہ کینیا میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران تقریباً 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کینیا کی سکیورٹی فورسز پر مظاہرین کے ہجوم پر براہ راست فائرنگ کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
کمیشن نے سوشل میڈیا پر لکھا ’’ہمارے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 39 افراد ہلاک اور 361 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ مظاہروں کے دوران ملک میں 32 افراد لاپتہ اور 627 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کینیا میں جون کے وسط سے مظاہرے شروع ہو ئے ہیں۔ جب حکومت نے بریڈ، چینی ٹرانسپورٹ، موبائل اور مالیاتی خدمات اور زرمبادلہ کے لین دین پر 16 فیصد ویٹ کے ساتھ ساتھ کاروں اور ویجیٹبل آئل پر 2.5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگانے کا بل پیش کیا تھا۔ احتجاج بھڑکنے پر اگرچہ صدر ولیم روٹو نے بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور اسے دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ کو بھیج دیا۔
کینیا میں حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے باعث عوام شدید ناراض ہیں اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں منگل کو ایک ہجوم نے پارلیمنٹ میں گھس کر وہاں آگ لگا دی۔ جس کے بعد ارکان پارلیمنٹ کو بحفاظت پارلیمنٹ ہاؤس سے نکالا گیا۔ مظاہرین نئے ٹیکس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس سے ڈائپر جیسی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔