ایرانی عوام نے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک ایران کے گوشہ و کنار میں 22 بہمن (11 فروری) کی مناسبت سے نکالی جانے والی عظیم الشان ریلیوں میں بھرپور شرکت کی اور ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ آج بھی اسلامی نظام اور انقلاب کے نظریات اور اقدار کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
22 بہمن کی ریلیاں اس سال چودہ سو شہروں میں اور اڑتیس ہزار دیہی علاقوں میں بیک وقت نکالی گئيں اور سات ہزار تین سو ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں نے ان ریلیوں کی کوریج کی۔
آج ایران کی شاہراہوں کی فضا 1979 میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا منظر پیش کر رہی تھی- آج بائیس بہمن کی ریلیوں کےشرکا اپنے وطن سے محبت، باہمی اتحاد و یگانگت، ہمدردی ، ملک اور اسلامی نظام سے وفاداری کا اظہار اور امریکہ کے سازشی اقدامات پر نفرت و بیزاری کا اعلان کر رہے تھے-
ریلیوں کے شرکا نے اپنی شرکت سے یہ ثابت کردیا کہ انقلاب اور نظام کے دشمنوں کے وسیع منفی پروپیگنڈوں کے باوجود ہر سال اس دن کو ایران کے عوام بھرپور جذبے اور جوش و خروش سے مناتے ہيں اور اس میں ہر سال اضافہ ہی ہو رہا ہے-
ریلیوں کے دوران ایران کی فضا اللہ اکبر اور امریکا مردہ باد و اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی-
ایران کے اسلامی نظام کے وفادار تہرانی عوام آج 22 بہمن کی ریلیوں میں شرکت کرکے آزادی اسکوائر تک گئے تاکہ شہدا اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی یاد میں اسلامی جمھوریہ ایران کی تاریخ میں ایک اور سنہری ورق کا اضافہ کریں۔ تہران میں جشن انقلاب کی ریلی میں صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر سبھی اعلیٰ عہدیداروں نے عوام کے شانہ بشانہ شرکت کی-
ریلی کے شرکا نے 22 بہمن کو آزادی اسکوائر کے راستے پر مارچ کرتے ہوئے امریکہ اور صیہونی حکومت سے اپنی بیزاری کا اعلان کیا اور غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم اور جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اس کی نابودی کے نعرے لگائے۔