مہاراشٹر حکومت نے جمعہ کو ‘وزیر اعلیٰ لاڈلی بہن منصوبہ’ کے تحت 5 لاکھ خواتین کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ خواتین یا تو دیگر سرکاری منصوبوں سے فائد اٹھا رہی تھیں یا منصوبہ کی اہلیت کے معیار کو پورا نہیں کرتی تھیں۔
حالانکہ خاتون اور اطفال ترقی کی وزیر آدیتی تٹکرے نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ چھ مہینوں میں ان خواتین کے بینک کھاتوں میں جو رقم جمع کی گئی تھی وہ واپس نہیں لی جائے گی۔ انہوں نے کہا، “جو خواتین نااہل قرار دی گئی ہیں، انہیں جنوری 2025 سے منصوبے کا فائدہ نہیں ملے گا لیکن جو رقم جولائی 2024 سے دسمبر 2024 کے درمیان ان کے کھاتوں میں جمع ہوئی ہے، اسے واپس نہیں لیا جائے گا۔”
ذرائع کے مطابق جولائی 2024 سے دسمبر 2024 کے درمیان ان نااہل قرار دی گئیں 5 لاکھ خواتین کے کھاتوں میں کُل 450 کروڑ روپے سے زیادہ جمع کیے گئے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت اہل خواتین کو فی ماہ 1500 روپے کی رقم دی جاتی ہے۔
نااہل قرار دی گئیں خواتین میں سے 2 لاکھ 30 ہزار خواتین سنجے گاندھی نرادھار منصوبہ کے تحت فائدہ حاصل کر رہی ہیں۔ وہیں 1 لاکھ 10 ہزار خواتین 65 سال سے زیادہ کی عمر کی ہیں جبکہ 1 لاکھ 60 ہزار خواتین کے پاس چار پہیہ گاڑی ہے اور وہ دیگر منصوبوں جیسے ‘نمو شیتکاری منصوبہ’ سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
‘لاڈلی بہن منصوبہ’ کے تحت حکومت 65 سال کی خواتین کو فی ماہ 1500 روپے دیتی ہے، بشرطیکہ ان کے کنبہ کی سالانہ آمدنی 2٫5 لاکھ سے کم ہو۔ اس کے علاوہ فائدہ اٹھانے والے کے کنبہ میں کوئی سرکاری ملازم نہیں ہونا چاہیے اور اس کے پاس چار پہییہ گاڑی نہیں ہونی چاہیے اور کسی دیگر سرکاری منصوبہ سے ماہانہ امداد نہیں ملنی چاہیے۔
مہاراشٹر حکومت کے مطابق اس منصوبہ کے تحت کُل 2٫46 کروڑ مستفیدین ہیں۔ اس منصوبہ کو وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت میں پچھلے بجٹ میں 25-2024 کے لیے اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت نے اسمبلی انتخابات سے پہلے لوگوں کو راغب کرنے کے لیے کئی اعلانات کیے تھے جس سے ریاست کے مالی گھاٹے میں اضافہ ہوا تھا۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت نے 46000 کروڑ روپے کا بجٹ الاٹ کیا تھا۔