وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویڈن حوالگی مقدمے کا سامنا نہ کرنے اور سات سال تک برطانیہ میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں گرفتاری کے خوف سے چھپے رہنے کے جرم میں 50 ہفتے قید کی سزا سنادی۔
برطانوی جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جولین اسانج نے مقدمہ کا سامنا کرنے کے بجائے 7 سال تک ایکواڈور کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ حاصل کی، اس طرح انہوں نے ٹیکس دہندہ برطانوی شہریوں کے 16 ملین پاؤنڈز ضائع کیئے اور انصاف کی راہ میں روڑے اٹکائے تاکہ فیصلہ ملتوی ہوتا رہے۔
قابل ذکر ہے کہ سوئیڈن کی ایک عدالت نے سن دوہزار دس میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے تھے۔ اگرچہ حکومت سوئیڈن نے انیس مئی دوہزار سترہ کو جولین اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کا کیس بند کردیا تھا لیکن برطانوی پولیس بدستور، بعض قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں انہیں گرفتار کرنے پر اصرار کر رہی تھی۔ امریکہ نے بھی جولین اسانج کی گرفتاری کو اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے۔
وکی لیکس کے بانی سن دوہزار بارہ سے لندن میں اکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے ہوئے تھے اور انہیں خدشہ تھا کہ حکومت برطانیہ انہیں گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کر دے گی جہاں ان سے امریکہ کی خفیہ سفارتی اور عسکری معلومات افشا کرنے کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی۔
وکی لیکس سن دوہزار دس سے اب تک امریکہ کی ہزاروں سفارتی اور دفاعی دستاویزات اور اسناد انٹرنیٹ پر جاری کرچکا ہے۔