تحقیق سے معلوم ہواہےکہ دنیا کی اب تک کی سب سےقدیم ترین لپ اسٹک موجودہ جنوبی ایران میں5ہزار سال قبل استعمال کی جاتی تھی۔ جنوب مشرقی ایران کے صوبہ کرمان میں خلیل روڈ کے قریب ایک قبرستان میں کاسمیٹک مادے پر مشتمل ایک پتھر دریافت ہوا ہے۔
ہونٹوں کے لیے استعمال ہونے والا یہ گہرا سرخ رنگ 2001 میں ایک قدیم مقبرے سے ملنے والے پتھر سے ملا تھا، لیکن اسے پہچاننے میں آج تک کا وقت لگا۔ محققین کے بین الاقوامی گروپ کا کہنا ہے کہ آج کی لپ اسٹک کے برعکس، یہ مادہ ممکنہ طور پر برش سے لگایا گیا تھا۔
مطالعات نے اسے کانسی کے زمانے کی “طاقتور” مغربی تہذیب سے جوڑا ہے، جو اس وقت میسوپوٹیمیا کے کچھ حصوں میں پروان چڑھی تھی۔اٹلی کی پڈووا یونیورسٹی میں آثار قدیمہ کے پروفیسر اور اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے محققین میں سے ایک ماسیمو وڈال نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ لپ اسٹک کا استعمال “پانچ ہزار سال پہلے مراعات یافتہ معاشروں میں خواتین کرتے تھے۔”
پروفیسر وڈیل کاکہناہےکہ سبزیوں کے تیل اور موم کیساتھ یہ امتزاج بالکل ویساہی ہے جس کی آپ جدید لپ اسٹک سےتوقع کریں گے۔”
جب تحقیقی ٹیم نے خشک پاؤڈر کا تجزیہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ اس میں ہیمیٹائٹ (ایک قسم کا چونا پتھر) ہوتا ہے جو گہرا سرخ رنگ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا: “مجھے یہ کہنے دیجئے کہ لپ اسٹک کی ہماری دریافت کافی پروٹوٹائپ ہے، اور میں قدیم ایرانی خواتین کو پانچ ہزار سال قبل مراعات یافتہ معاشروں کے ستاروں کے طور پر تصورکرنا پسند کرتاہوں تاہم مستقبل کی تحقیق مزید انکشاف کریگی۔”