بنگوئی، 4 جنوری (رائٹر) وسط افریقی جمہوریہ میں ہونے والے تشدد سے قریب 10 لاکھ لوگ اجڑ گئے ہیں جو آبادی کا پانچواں حصہ ہے لڑائی کی وجہ سے انفرادی کاموں میں بھی رخنہ پڑرہا ہے۔اقوام متحدہ کی پناہ گزیں ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے مطابق مسلح لڑاکوں اور عیسائی ملیشاؤں کے درمیان تشدد بھڑکنے سے محض پچھلے چند ہفتوں میں ہی 2 لاکھ لوگ خانما برباد ہوچکے ہیں اور کل ملاکر 935،000 افراد بے گھر ہیں۔ مسلح باغی گروپ سیلسِکا نے مارچ میں برسراقتدار آنے کے بعد قتل و غارت گری کا بازار گرم کردیا ۔ مسلمان اور عیسائی ایک دوسرے پرمتواتر حملے کررہے ہیں اور 1600 فرانسیسی اور 4000 افریقی یونین کے امن بردار سپاہی اس تشدد کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
اکیلے دریا کے کنارے بسے دارالحکومت میں ہی پانچ لاکھ 10 ہزار لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ یہ شہر کی آبادی کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔ ان میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔متعدد لوگوں نیبین الاقوامی ہوائی اڈے پر عارضی کیمپ میں پناہ لی ہے۔ ان کی تعداد اب ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ یہاں نہ کھانا ہے نا پانی ہے چونکہ آس پاس لڑائی چل رہی ہے اس لئے امدادی گروپ وہاں تک رسائی نہیں کرپارہے ہیں۔یو این ایچ سی آر کے ترجمان بایوبلوچ نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا “اس مقام کے آس پاس بہت خطرہ ہے اس وجہ سے ہم امدادی سامان تقسیم نہیں کرپارہے ہیں۔ صورتحال بے حد ہولناک ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ صحت مراکز کے اندر بھی انتقامی حملے کئے جارہے ہیں۔ مسلح عناصر ان میں گھس کر مریضوں کو نشانہ بنا رہے ہیں”۔
طبی امداد بنا سرحد کا کہنا ہے کہ وہ ائرپورٹ کلینک پر اپنی خدمات کو کم از کم کرتا جارہا ہے کیونکہ اس ہفتہ اچٹتی ہوئی گولیاں لگنے سے تین بچے ہلاک اور 40 لوگ زخمی ہوگئے۔ اس کے رابطہ کار لنڈس ہروم نے کہا “ہم اپنے عملہ کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے اب 16 میں سے 5 ہی ڈاکٹر یہاں رہیں گے جو نہایت ایمرجنسی میں کام کریں گے۔ہوائی اڈے کے اندر موجود بے گھر اور زخمی لوگوں کو خوف ہے کہ انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا کوئی ان کی خبرگیری نہیں کرے گا۔ایک زخمی سینیٹ لماکا نے کہا “دوسرے سینکڑوں لوگوںک ی طرح میں بھی اس امدادی تنظم کا احسان مند ہوں انہوں نے میری جان بچائی ہے لیکن ان کے اپنی سرگرمیاں بند کردینے سے قتل عام کی حالت ہوجائے گی۔
اقوام متحدہ نے وسط افریقی جمہوریہ میں امداد کے لئے 2ء15 کروڑ ڈالر طلب کئے ہیں۔ تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار لوگوں نے پڑوسی ممالک میں پناہ لی ہے۔شمال میں چاڈ نے اپنے شہریوں کو نکالنا شروع کردیا ہے جن پر عیسائی ملیشیا ئیں یہ کہہ کر حملے کررہی ہیں کہ ان کا تعلق سیلسکا سے ہے۔چاڈ کے 12 ہزار شہریوں کو ہنگامی پروازوں کے ذریعہ واپس بلایا گیا ہے یا وہ قافلوں میں سفر کرکے واپس گئے ہیں۔وسط افریقی جمہوریہ میں امن بردار حالات بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بوسانگوا میں رائٹر کے فوٹو گرافر نے دیکھا عیسائی نوجوانوں نے ایک مسلم کو مار ڈالا تھا جس کی لاش کیچڑ میں پڑ ی تھی۔شامی عیسائیوں کے خالی گھر جہاں مسلمانوں نے گرینیڈ پھینکے تھے جل رہے تھے۔ عیسائی آبادی پہلے ہی چرچ کے کیمپ میں منتقل ہوچکی ہے۔ وہاں 40 ہزار لوگ ہیں۔