بلغاریہ کی پولیس نے ملک کے دوسرے بڑے شہر پلوڈیف کی ایک پرانی مسجد پر پٹرول بموں سے حملہ کرنے کے الزام میں کم سے کم 120 تخریب کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ بلغاری قوم پرستوں اور فٹبال کے تماشائیوں کی ایک بڑی تعداد نے ایک جامع مسجد پر ہلہ بول دیا تھا۔ حملہ آوروں نے مسجد پر پٹرول بم پھینکے اور سنگ باری کی جس کے نتیجے میں کئی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پلوڈیف کی ایک مقامی عدالت میں ایک سو سال سے بند مسجد کی بحالی سے متعلق ایک درخواست کی سماعت ہو رہی تھی۔ اس موقع پرعدالت کے باہر کوئی دو ہزار افراد نے مسجد کی بحالی کے خلاف نعرے بازی کی۔ یہ مسجد وسطی شہر کارلوو میں ایک سو سال پہلے حکومت نے بند کر دی تھی جسے متعدد دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد تخریب کاری اور سرکاری ونجی املاک کی توڑ پھوڑ میں ملوث تھے۔ انہوں نے احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک مسجد کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ کچھ افراد نے پولیس کا گھیرا توڑ کر مسجد پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں مسجد کو نقصان پہنچا ہے۔ بلوائیوں نے مسجد پر پٹرول بموں سے حملے کیے جس کے نتیجے میں مسجد کا کچھ حصہ جل کر خاکستر ہو گیا۔
پلوڈیف پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ آٹھ افراد کو تخریب کاری، مذہبی منافرت پھیلانے کے جرائم اور غیر ملکیوں پر حملوں کے الزامات ہیں۔ بلغارین ٹیلی ویژن چینل نے ویڈیو فوٹیج میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی بھی دکھائے ہیں اور بتایا ہے کہ یہ ایک مسجد پرحملے کی کوشش کر رہے تھے۔ بلغاریہ کے مفتی اعظم نے مسجد پر حملے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ بلغاریہ کی 7.3 ملین آبادی میں مسلمان آبادی کا تناسب 13 فی صد ہے۔