عراق میں امریکی سفارتخانے پر ایران کی حمایت کرنے والے مظاہرین کی جانب سے اشتعال انگیزی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کو خبردار کیا ہے کہ اسے اس کی ’بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی‘ اور امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مزید اہلکار بھیجے جارہے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی حملے میں درجنوں جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد سیکڑوں مظاہرین چیک پوسٹس توڑتے ہوئے بغداد کے ہائی سیکیورٹی گرین زون میں پہنچ گئے اور عراق سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا اور پاسدارانِ انقلاب کے طاقتور ایرانی جنرل قسیم سلیمانی سے وفاداری کا مظاہرہ کیا۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ یہ حملہ ’دہشت گردوں نے ترتیب‘ دیا تھا جس میں سے ایک کا نام ابو مہدی المہندس تھا۔
https://twitter.com/GistSalad/status/1212193137394733056?s=20
ابو مہدی المہندس کی شناخت تہران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم الحشد الشعبی کے نائب رہنما کی حیثیت سے ہوئی جس میں کتائب حزب اللہ شامل ہے جسے امریکی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
That guy has tweeted that we see Iran responsible for the events in Baghdad & we will respond to Iran.
1st: You can’t do anything.
2nd: If you were logical —which you’re not— you’d see that your crimes in Iraq, Afghanistan… have made nations hate you. https://t.co/hMGOEDwHuY— Khamenei.ir (@khamenei_ir) January 1, 2020
اس حوالے سے سیکریٹری دفاع مارک اسپر نے کہا کہ خطے میں آئندہ کئی روز میں 82 ایئر بورن ڈویژن کے ریپڈ ریسپانس یونٹ کے تقریباً 750 مسلح اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اہلکاروں اور سہولتوں مثلاً جو بغداد میں ہوا، اس کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں مناسب اور احتیاطی اقدامات کے تحت یہ تعیناتی کی جارہی ہے۔
US President Trump told the Iranian regime that any casualties or damage to any of our buildings will be held accountable and will pay a heavy price.
"This is not a warning; it is a threat," he stressed.#Serial Protests#IranProtests #iranRegimchenge pic.twitter.com/aGPUQc3wVC— 🌴🌻 BaharIran@7️️️ ❣ (@Bahariran7) January 1, 2020