ایسے وقت میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ جب ایک اسٹوڈنٹ کوارڈینٹر نے احتجاج کے مقام کے حوالے سے سوشیل میڈیاپر ایک پوسٹ کے ذریعہ دعوی کیاہے کہ سڑک بند”ختم کردیاگیا“ ہے
نئی دہلی۔ شاہین باغ کی خواتین جمعرات کے کی دوپہر اور رات تک بھی کالیندا کنج روڈ پر بیٹھے رہے اور پرزور انداز میں کہاکہ ”
افواہوں“ کے باوجود وہ اپنااحتجاج جاری رکھیں گے
۔ایسے وقت میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ جب ایک اسٹوڈنٹ کوارڈینٹر نے احتجاج کے مقام کے حوالے سے سوشیل میڈیاپر ایک پوسٹ کے ذریعہ دعوی کیاہے کہ سڑک بند”ختم کردیاگیا“ ہے۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر اور احتجاجی دھرنے منظم کرنے والوں میں سے ایک شرجل امام جمعرات کی دوپہر سوشیل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے اس میں لکھا کہ ”ہم شاہین باغ روڈ بند پروگرام آج ختم کررہے ہیں تاکہ پارٹی غنڈوں روکا جاسکے اور پارٹیوں کی جانب سے ہماری شہہ نشین کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش سے بچایاجاسکے۔
پولیس سے ہوم منسٹر نے مداخلت نہ کرنے کو کہا ہے‘ کیونکہ بی جے پی کی منشاء خودمداخلت کی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہمارا پرامن احتجاج داغدار ہوجائے گا اور اس سے لوگوں کو حوصلہ ٹوٹ جائے گا“۔
مظاہرے میں 55سالہ رونق جہا ں جو اپنے پوترے کے ساتھ بیٹھی ہیں نے کہاکہ ”ہم کیوں ہٹیں؟ انسپکٹر اور ایس پی کو آنے دو‘ لاٹھیوں بندوقوں کا انہیں استعمال کرنے دو‘ انصاف ملنے تک ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔
اس صبح کچھ لوگ ائے اور کہا کہ ہم یہاں سے چلے جائیں مگر ہم نے ان کوکھدیڑ کر بھگادیا“۔
ایک اور خاتون شبنم شفیع38سالہ نے بھی زوردیا کہ مقامی عورتیں جو احتجاجی کا مرکز ہیں نہ یہاں سے ہٹنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”احتجاج کو روکنے کی انفارمیشن غلط ہے‘ یہ وہ افواہیں ہیں جو باہر کے لوگ پھیلا رہے ہیں“۔
ایک اور اہم کوارڈینٹر ائی ائی ٹی دہلی کے پی ایچ ڈی اسکالر عاصم مجتبیٰ بھی ہیں جنھوں نے احتجاج سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”اداروں جیسے ائی ائی ٹی‘ جے این یو‘ جامعہ‘ اور اے ایم یو کے 20-30جنھوں نے احتجاج منظم کیاہے کے اردگرد مذکورہ ”ہم“سوال کے طور پرگشت کررہا ہے۔
سی اے اے کے خلاف احتجاج سے ہٹ کر سڑک بند ہے۔
ہم ساری دہلی میں اس قانون پر حساسیت کے ساتھ کام کرنا چاہ رہے ہیں۔ اس دورن سڑک کی ناکہ بندی پرامن رہی ہے اور ہم اس کو اختتام پرامن انداز میں ہی کرنا چاہتے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ حالات بہت جلد تشدد ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ ہمارے مظاہرین غیر سیاسی ہیں مگر جب سے دہلی الیکشن کا اعلان ہوا ہے‘ تب سے ہمیں شبہ ہے کہ اس کا استعمال سیاسی جماعتیں کریں گے“۔