نئی دہلی ۔ سابق کپتان راہل دراوڑ کا خیال ہے کہ ظہیر خان کو اب اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کر دینا چاہئے کیونکہ اس سال کے آخر میں جب ہندوستانیٹیم انگلینڈ کا دورہ کرے گی ، تب پانچ روزہ کرکٹ کھیل پانا ان کے لئے مشکل ہوگا۔ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے دورے پر ٹسٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے ظہیر بلے بازوں کو پریشان کرنے میں ناکام رہے۔انہوں نے ویلنگٹن ٹسٹ کی دوسری اننگ میں 51 اوور پھینکے اور پانچ وکٹ لئے لیکن وہ مؤثر نہیں نظر آئے۔ دراوڑ نے کہاکہ کہ وہ انگلینڈ میں پانچ ٹسٹ میچ کھیل سکیں گے۔ مجھے نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا ، انہیں خود سے یہ سوال کرنا ہوگا۔ وہ ایسے کھلاڑی نہیں ہیں جو کیریئر کے آخر میں جدوجہد کرنا نہیں چاہتے ہوں گے۔ یہ مشکل ہوگا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ان دونوں سیریزوںمیں وہ جدوجہد کرتے نظر آئے۔ انہیں اس پر غور کرنا ہوگا اور ہندوستانی سلیکشن کمیٹی کو بھی۔ اب تک 92 ٹسٹ میں 311 وکٹ لے چکے ظہیر ہندوستان کے لیے کپل دیو کے بعد سب سے کامیاب تیز گیند باز رہے ہیں۔ دراوڑ نے کہا کہ وہ چاہت
ے ہیں کہ ظہیر اپنے کیریئر کا شاندار آخر کرے۔ انہوں نے کہا ، وہ کپل دیو کے بعد ہندوستان کے بہترین بولر ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ اپنے کیریئر کا اختتام 120-125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند بازی کرتے ہوئے کریں۔ہندوستان کے سب سے کامیاب کپتانوں میں سے ایک گنگولی نے کہا کہ اگر 50 اوورز کا ورلڈ کپ اگلے سال نہیں ہوتا تو پھر وہ دھونی کو کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے۔ گنگولی نے کہا کہ اس کی ( دھونی کی ) ٹسٹ کپتانی قابل مذمت ہے۔ لیکن اب کپتان تبدیل کرنے سے ٹیم غیر مستحکم ہو جائے گی۔
ٹسٹ کرکٹ میں اس کا مقام خطرے میں نہیں ہے لیکن دھونی کو بیرون ملک کے اپنے ریکارڈ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان نے نیوزی لینڈ سے دو ٹسٹ میچوں کی سیریز 0-1 سے گنوائی۔جو بیرون ملک اس کی مسلسل چوتھی شکست ہے۔ ہندوستان بیرون ملک میں گزشتہ 12 ٹسٹ میچوں میں سے دس ہار چکا ہے جبکہ باقی دو میچ ڈرا رہے۔ دھونی کی پہلے جنوبی افریقہ اور اب نیوزی لینڈ میں اہم مواقع پر دفاعی حکمت عملی اپنانے سے ہندوستانی کپتان کے طور پر شہرت پر داغ لگ گیا ہے۔