لکھنؤ: پیپلس فورم فار جسٹس اترپردیش لکھنؤ کی جانب سے بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ کے آڈیٹوریم میں ہندوستانی آئین کے پس منظرمیں شہریت ترمیمی ایکٹ پر مذاکرہ منعقد ہوا۔ مذاکرہ کی صدارت ہائی کورٹ کے سینئر وکیل روی سنگھ اور غوروخوض میں سینئر وکیل ظفریاب جیلانی، ہائی کورٹ کی وکیل صبوحی خان، بنگلورو سے آئے ماہر قانون پروفیسر اما مہیش شامل تھے۔
مذاکرہ کو خطاب کرتے ہوئے ظفریاب جیلانی نے کہاکہ پارلیمنٹ میں منظور قانون سےعوام کو عدم اتفاق کرنے کا حق ہے عوام عدالت جانے کے بجائے پارلیمنٹ کو مجبورکر سکتے ہیں کہ وہ قانون کو واپس لیں اوراس بنیادپر انہوں نے ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کو جائز قراردیا۔
انہوں نے کہاکہ مخالفت میں تشدد غلط ہے اور جمہوری طریقہ سے احتجاج کو دبانے کا کوئی طریقہ اختیارکرنا بھی غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترمیم کی مخالفت میں چوراہوںپر بیٹھے عوام ترمیم کی مخالفت میں نہیں بلکہ وزیر داخلہ کے سی اے اے کے بعد این آر سی لانے کے بیان کی مخالفت میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ این پی آر غیر ضروری ہے اور حکومت اس مد میں ہزاروں کروڑ روپئے بلا وجہ خرچ کر رہی ہے۔
جیلانی کے جواب میں پروفیسر امامہیش نے کہاکہ سی اے اے کی مخالفت میں کسی آنے والے ڈر سے کرنا مناسب نہیں ہوسکتی۔ این آر سی ابھی حکومت کے منصوبہ میں نہیں ہے اور اگر مان لیں کہ حکومت ایسا قانو ن بناتی ہے تو پہلے اس پر پارلیمنٹ میں غور ہوگا اورپارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد اس قانون کو عدالت میں چیلنج دینےکا حق جیلانی صاحب کے پاس اسی طرح محفوظ ہوگاجیسے انہوںنے رام جنم بھومی معاملہ میں کیا۔
انہوںنے آئین کی دفعہ ۱۴میں مساوات کے حق پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے اس کے قانونی پہلوؤںکو واضح کیا۔ صبوحی خا ن نے کہاکہ گزشتہ پانچ برسوں میںمرکز میں چل رہی حکومت کی وجہ سے مسلمانوںکو ڈراکر انہیں ووٹ بینک بنائے رکھنے والوںکی روزی روٹی خطرہ میں پڑ گئی ہے۔
مرکز میں دوبارہ مودی حکومت آنے کے بعد ان لوگوں میں اتنا بھی صبر نہیں رہا کہ آئندہ پانچ سال تک بھوکے بیٹھے رہیں اس لئے مسلمانوںکو ورغلاکر ان پر غلط الزام عائد کرنے کی کوشش کی گئی۔ روی سنگھ نے کہاکہ ملک کو آزاد ہوئے ۷۳سال ہو رہے ہیں اور اس سے زیادہ عمر کی آباد کے لوگ ملک میں ایک دو فیصد سے زیادہ نہیں ہوںگے۔ آئین کی دفعہ ۵ کے مطابق آئین نافذ ہونے کے بعد ملک میں پیداہونے والا ہر شخص ملک کا شہری ہے اسی دفعہ میں لکھا کہ آئین نافذ ہونے کے ۵ سال قبل ہندوستان آنے والا بھی ہندوستان کا شہری ہوگا ۔
فورم کے چیف جسٹس ڈاکٹر گریش گپتانے کہاکہ طبی سائنس میں مریض بیماری سے زیادہ ڈرسے نقصان اٹھاتا ہے اس لئے ڈاکٹروںکی ذمہ داری ہے کہ مریض سے بیماری کا ڈر نکالے۔ ملک چلانے والے ڈاکٹروںکواپنی ذمہ داری نبھانا چاہئے۔ مذاکرہ کی نظامت گریش چندر سکسینہ نے کی ۔