برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کی باضابطہ منظوری دے دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق توقع ہے کہ برسلز میں یورپی یونین کے دو اعلیٰ عہدیدار علیحدگی کے معاہدے پر دستخط کریں گے اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بھی آئندہ چند روز میں معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔
برطانوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے انخلا کے بل کی توثیق کے بعد بورس جانسن نے کہا تھا ‘بعض اوقات ایسا لگتا تھا کہ ہم کبھی بھی بریگزٹ کی لائن عبور نہیں کرسکیں گے لیکن ہم نے ایسا کر دکھایا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اب ہم گزشتہ 3 برس کی تلخیاں اور تقسیم کو پیچھے ڈال سکتے ہیں اور ایک روشن، پُرجوش مستقبل کی فراہمی پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں’۔
بورس جانسن 31 جنوری کو یادگاری سکے جاری اور کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرکے اپنی فتح کا جشن منائیں گے۔
برطانوی وزیراعظم ان شرائط کی وضاحت کریں گے جس کے تحت برطانیہ دیگر 27 یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کرے گا۔
یورپی یونین سے باضابطہ مذاکرات مارچ میں متوقع ہے۔
دوسری جانب بورس جانسن نے یورپی یونین کے دلائل کو مسترد کردیا کہ جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے سال کے اختتام پر مذاکرات کی آخری تاریخ بہت کم ہے۔
علاوہ ازیں برطانوی حکومت بریگزٹ کے بعد سے ماحولیاتی معیارات اور مزدوروں کے حقوق جیسے حساس امور پر اپنے قوانین وضع کرنے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔
یورپی سنٹرل بینک کی سربراہ کرسٹین لگارڈ نے کہا کہ بلاک کا مالیاتی نظام اگلے مرحلے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ گزشتہ کئی برس سے یورپی ممالک سے علیحدگی کی کوشش کر رہا تھا اور اس عرصے کے دوران متعدد سیاسی نشیب و فراز آئے جس میں قابل ذکر سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کا استعفیٰ تھا۔
تھریسامے نے 24 مئی 2019 کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی رہنما کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے جو یورپی یونین کی رکنیت کی حامی رہی ہیں، وہ 2016 میں بریگزٹ ووٹ کے بعد وزیراعظم بنی تھیں۔
جس کے بعد بورس جونسن نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ ’ہم ملک کو متحرک کرنے جارہے ہیں، ہم 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائیں گے اور اس سلسلے میں ہم تمام مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے‘۔
بورس جانسن نے کہا تھا کہ ہم بہتر تعلیم، بہتر انفراسٹرکچر، مزید پولیس کے ذریعے خود اعتمادی کے فقدان اور منفی تاثر کا خاتمہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 2016 میں برطانیہ میں ہونے والے حیرت انگیز ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد طے کیا گیا تھا 29 مارچ 2019 کو برطانیہ، یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرلے گا۔