عراقی عوام نے دارالحکومت بغداد میں گزشتہ صدی کا دوسرا سب سے عظیم اور تاریخی مظاہرہ کر کے امریکہ اور اسکے دہشتگردوں سے اپنی نفرت و بیزاری کا بھرپور اعلان کیا۔
اس عظیم الشان مظاہرے کی کال صدر جماعت کے سربراہ مقتدیٰ صدر نے دی تھی جسکی سبھی عراقی جماعتوں نے بھرپور حمایت کی۔
رپورٹ کے مطابق یہ گزشتہ صدی میں عراقیوں کا دوسرا سب سے بڑا مظاہرہ ہے جو انہوں آج تاریخ میں رقم کیا ہے۔ اس قبل عراقی عوام نے ۱۹۲۰ سے ۱۹۲۱ کے دوران برطانوی سامراج کے خلاف ملک گیر قیام کر کے برطانیہ کو ملک سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
صدام کے سرنگوں ہونے اورملک میں امریکہ کے آنے کے بعد مظاہرے ہوتے رہے ہیں مگر یہ ایسا پہلا مظاہرہ ہے جس میں عراق کی سبھی جماعتوں اور گروہوں نے متحدہ طور پر اس مظاہرے کی حمایت کی اور اپنے حامیوں کو دہشتگرد امریکہ کے خلاف سڑکوں پر آنے کی دعوت دی۔
مظاہرین عراقی پرچم کو ہاتھ میں اٹھائے ہوئے ہیں اور پورا ملک امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے سے گونج رہا ہے۔
بغداد کے قرب و جوار اور حتیٰ بصرہ اور دیگر جنوبی صوبوں سے بھی لاکھوں کی تعداد میں عراقی باشندے بغداد پہونچے ہیں۔
کروڑوں عراقی مظاہرین کا بس ایک ہی مطالبہ ہے کہ امریکی دہشتگرد ان کے ملک سے فوری طور پر باہر نکل جائیں۔