امریکا نے جنرل قاسم سلیمانی کو فضائی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد ایران کے جوابی میزائل حملے میں ہونے والے نقصانات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 34 فوجیوں کو دماغی چوٹ لگی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق پینٹاگون سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں عراق میں قائم اڈے میں ہونے والے ایرانی میزائل حملوں کے بعد 34 فوجیوں میں دماغی چوٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔
امریکی فوج نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ عین الاسد ایئربیس حملے کے بعد 11 فوجیوں کو عراق سے باہر علاج کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور رواں ہفتے مزید زخمی فوجیوں کو علاج کے لیے عراق سے باہر بھیجنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے صحافیوں کو بتایا کہ زخموں کا شکار ہونے والے 17 فوجی صحت یاب ہو کر پہلے ہی عراق میں واپس اپنی ڈیوٹی پر آگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 اہلکاروں کو جرمنی منتقل کیا گیا تھا جنہیں اب امریکا لایا گیا ہے اور ان کو والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال یا گھروں میں علاج کی سہولت دی جائے گی۔
ہوف مین نے کہا کہ فوجی اہلکاروں کا جزوقتی مریضوں کے طور علاج کیا جارہا ہے اور ان کو امریکا واپس لایا گیا تھا، 9 اہلکار اب بھی جرمنی میں زیرعلاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو سردرد، چکر، روشنی سے حساسیت اور متلی کی شکایات ہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی حملے میں کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا لیکن رواں ہفتے ایک بیان میں اس کے برعکس کہا تھا کہ ‘فوجیوں کو سردرد اور دیگر شکایات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں’۔
پیٹاگون حکام نے بھی کہا تھا کہ ایران کے حملے کے بعد زخمیوں کے حوالے سے کمی یا اطلاعات میں تاخیر کی کوئی کوشش نہیں کی گئی لیکن تاخیر سے آنے والی اطلاعات سے امریکی فوج کے اس حوالے سے منصوبے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
جوناتھن ہوف مین کا کہنا تھا کہ امریکی ڈیفنس سیکریٹری مارک ایسپر نے زخمیوں کی رپورٹنگ اور سراغ لگانے کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے پینٹاگون کو ہدایات دی ہیں۔