نئی دہلی، 4 فروری (یواین آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ممبر پارلیمنٹ کی طرف سے مہاتما گاندھی پر دیئے گئے متنازع بیان پر لوک سبھا میں منگل کو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تیکھی نوک جھونک ہوئی اور اس کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اسی معاملہ پر صبح سوال کے دوران ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد دوپہر 12 بجے جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکمران بی جے پی کے لیڈروں کی طرف سے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو گالی دی جا رہی ہے، ان کے ستیہ گرہ کو ’ ڈرامہ‘بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے راون سے جوڑتے ہوئے بی جے پی کے ارکان کے لئے کچھ قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ ان کے اتنا کہتے ہی برسراقتدار پارٹی کے ممبران بھی کھڑے ہو گئے اور اعتراض کرنے لگے۔
اسی درمیان کانگریس کے ممبران ہاتھوں میں تختیاں لئے ایوان کے وسط میں آ گئے اور ’’مہاتما گاندھی امر رہے‘‘ کے نعرے لگانے لگے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ بی جے پی کے جس رکن کی اپوزیشن بات کر رہا ہے انہوں نے ایسے کسی بیان دینے کی بات سے انکار کیا ہے۔ مسٹر جوشی نے کہا کہ بی جے پی کے رکن مہاتما گاندھی کے سچے پیروکار ہیں اور ان کی 150 ویں یوم پیدائش سال پر سب نے 150 کلومیٹر کی پدیاتراکی ہے۔ انہوں نے کانگریس کے ارکان کے بارے میں کہا’’یہ جعلی گاندھی – سونیا گاندھی اور راہل گاندھی – کے پیروکار ہیں‘‘۔اس پر کانگریس کے ارکان نے بھی اعتراض کیا۔وہ ’’ پردھان منتری سدن میں آؤ‘‘اور’’ پردھان منتری جواب دو‘‘ کے نعرے لگانے لگے۔