لکھنؤ: شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر(این آر سی)کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر گزشتہ ۱۷؍دسمبر سے جاری خواتین کی تحریک جمعرات کو مسلسل ٢٢ویں دن بھی جاری رہی۔ جمعرات کو کئی شعراء نے گھنٹہ گھر پہنچ کر تحریک چلارہی خواتین کی حمایت کی۔
گھنٹہ گھر پر تحریک چلارہی خواتین کے انتظامات کے لئے جمعرات میں دیر رات کو اسٹیرنگ کمیٹی کی تشکیل کی گئی۔ کمیٹی تحریک میں شامل خواتین کے کھانے کا بندوبست ، مظاہرے میں شامل ہونے والے لوگوں اور عورتوںکے درمیان اسٹیج پر جانے والے سمیت دیگر چیزوںکا تعین کرے گی۔
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف گھنٹہ گھر پر گزشتہ بیس دنوں سے جاری خواتین کا مظاہرہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔ جمعرات کو شاعر سیف اور تشنہ اعظمی نے گھنٹہ گھر پہنچ کر خواتین کی حمایت کی۔ شعراء نے کہاکہ حکومت کو لوگوںکے جذبات کی قدر کرنا چاہئے پورے ملک میں قانون کے خلاف آواز بلند کی جارہی ہے۔
ایسے میں حکومت کو اس پر غور کرنا چاہئے۔ انہوںنے گزشتہ بیس دنوں سے مظاہرہ کررہی خواتین کی ہمت کی داد دی۔ وہیں وشو بودھ سنستھان کے نمائندے چھوٹے لال موریہ، ارجن سنگھ پٹیل اور شری رام پٹیل نے گھنٹہ گھر پہنچ کر اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ لکھنؤ یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے پہنچ کر اپنی حمایت دی۔
وہیں جمعرات کو گھنٹہ گھر پر چل رہے مظاہرے کے انتظامات کو صحیح رکھنے کے لئے اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل کی گئی۔ کمیٹی میں ممتاز شاعر منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا، شبیہ فاطمہ اور رخسانہ ضیاء کو شامل کیا گیا ہے۔
سمیہ رانا نے بتایاکہ مظاہرہ کی دیکھ ریکھ بھال کے لئے ۴۰ رضاکار بنائے جارہے ہیں جو انتظامات کو سنبھالنے کا کام کریں گے۔ وہیں گھنٹہ گھر پر کچھ لوگوں نے ٹینٹ لگانے کی کوشش کی جسے پولیس نے روک دیا۔ دوسری جانب گومتی نگر کے اجریاؤں واقع درگاہ کیمپس میں بھی خواتین کی تحریک جاری رہی۔ خواتین نے کہاکہ جب تک حکومت سی اے اے واپس نہیں لے گی ان کی تحریک ختم نہیں ہوگی۔