لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، قومی شہریت ترمیم پر (این پی آر)اور مجوزہ قومی شہریت رجسٹر(این آر سی)کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کررہی خواتین کی تحریک بدھ کو بھی جاری رہی۔ جبکہ کومومن انصار سبھا کے صدر محمد اکرم انصاری اور سابق رکن اسمبلی روی داس مہروترانے گھنٹہ گھر پہنچ کر خواتین کی تحریک کی حمایت کی۔ خواتین نے سی اے اے اور این آر سی مخالف نعرے لکھی تختیاں لے کر احتجاج کیا۔
منگل کو مومن انصار سبھا کے صدر محمد اکرم انصاری نے گھنٹہ گھر پہنچ کر تحریک چلارہی خواتین کی حمایت کی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت سی اے اے جیسا آئین مخالف قانون لائی ہے جس کی سماج کا ہر طبقہ مخالفت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سماج کے غریب، پسماندہ، دلت اور اقلیتی فرقہ کے مفاد کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے۔
انہوں نے تحریک چلارہی عورتوں کی حمایت کی۔ وہیں سابق رکن اسمبلی روی داس مہروترانے بھی گھنٹہ گھر پہنچ کر خواتین کی حمایت کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عوام کے جذبات کو نہیں سمجھ رہی ہے اور غرور میں ڈوب گئ ہے۔
تحریک کو معذوروںنے بھی حمایت دیتے ہوئے حکومت کے سی اے اے قانون کی مخالفت کی۔ تحریک چلارہی عورتیں اپنے ہاتھوںمیں نعرے لکھی ہوئی تختیاں لئے ہوئے تھیں۔ خواتین نے کہا کہ ان کی تحریک ختم ہونے والی نہیں، جب تک حکومت سی اے اے، این پی آر اور مجوزہ این آر سی جیسے قانون کو واپس نہیں لیتی ہے۔