نئی دہلی، 17 فروری (یواین آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو ایک اہم فیصلہ میں کہا کہ مرکز جنگی مورچوں کو چھوڑ کر دیگر شاخوں میں خاتون فوجی افسران کو مستقل کمیشن دینے کو پابند ہے۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اجے رستوگي کی بنچ نے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک نہیں لگائی تھی، پھر بھی مرکز نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو نافذ نہیں کیا۔
عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر کارروائی نہ کرنے کی کوئی وجہ یا جواز نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے نو سال بعد مرکز 10 دفعات کے لئے نئی پالیسی لے کر آیا۔
بنچ نے کہا کہ مستقل کمیشن دینے سے انکار کرنا قدیم تصورات اور خواتین کے تئیں تعصبات کا نتیجہ ہے۔ خواتین مردوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کام کرتی ہیں۔ مرکز کی دلیلیں پریشان کرنے والی ہیں، جبکہ خواتین فوجی افسران نے ملک کے افتخار میں اضافہ کیاہے۔ کورٹ نے کرنل قریشی، کیپٹن تانیہ شیر گل وغیرہ کی مثال دی۔