چین کے نائب وزیر خارجہ ژانگ یسوئی نے جمعہ کی رات امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کر کے ان سے صدر براک اوباما کی دلائی لامہ سے ملاقات پر سخت احتجاج کیا ہے۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس واشنگٹن میں امریکی صدر نے چین کے انتباہ کے باوجود بدھ مت مذہب کے جلا وطن روحانی رہ نما دلائی لامہ سے ملاقات کی تھی۔اس کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ صدر براک اوباما نے تبت کے منفرد مذہب ،ثقافت اور زبان کی روایات اور چین میں تبتیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی بھرپور حمایت کی پیش کش کی ہے۔
دلائی لامہ نے صدر اوباما کو بتایا کہ وہ تبت کی آزادی نہیں چاہتے ہیں۔دونوں لیڈروں نے چین اور دلائی لامہ کے نمائندوں کے درمیان جلد مذاکرات کی بحالی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
تبت سے تعلق رکھنے والے بدھ متوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی یہ صدر براک اباما سے تیسری ملاقات تھی تھی۔اس سے پہلے فروری 2010ء اور جولائی 2011ء میں ان کی امریکی صدر سے دو ملاقاتیں ہوچکی تھیں۔
وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اس نئی ملاقات کا اعلان کیا تھا جس کے فوری بعد چین نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر اوباما پر زوردیا کہ وہ اس ملاقات کو منسوخ کردیں۔چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے ایک بیان میں کہا کہ ”یہ بین الاقوامی تعلقات کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے،اس سے امریکا،چین تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے”۔
تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی دلائی لامہ سے ملاقات ان کے ثقافتی اور مذہبی رہ نما کی حیثیت میں ہوئی ہے۔بیان میں امریکا کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ تبّت کو چین کا حصہ سمجھتا ہے اور اس کی آزادی کے حق میں نہیں۔واضح رہے کہ دلائی لامہ 1959ء میں چین سے جانے کے بعد شمالی ہندوستان میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔