لکھنؤ: راجدھانی کے چوک تھانہ علاقہ واقع کے جی ایم یو احاطہ میں منگل کو بیٹی کی بیماری سے پریشان ہوکر ۵۰ سالہ والد نے خود کو گولی مار لی۔ وہیں اس حادثہ سے اسپتال انتظامیہ میں کہرام مچ گیا۔ جس کے بعد زخمی شخص کو شدید حالت میں ٹرامہ سینٹر میں بھرتی کروایا گیا۔ جہاں علاج کے دوران اس نے دم توڑ دیا۔
متوفی والد اپنے کنبہ کے ساتھ ۴۰ دنوں سے بیمار بیٹی کے ٹھیک ہونے کی امید میں مزار پر بیٹھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق راجہ جی پورم تالکٹورہ سپنا کالونی کے رہنے والے ۵۰ سالہ ونود کمارر اوت اپنی بیوی نیتو ، دو بیٹیوں مسکان اور نیہا کے ساتھ رہ رہا تھا۔ ونو د تالکٹورہ کے بجلی سب اسٹیشن میں لائن مین کے عہدے پر کام کرتا تھا۔
ونود کی ۲۰ سالہ بیٹی مسکان قریب ۳ مہینے سے بیمار چل رہی تھی۔ اسے دورے پڑتے تھے۔ اس کے ساتھ اس کی بیوی بھی بیمار رہتی تھی ۔ ونود نے اپنی بیٹی کے علاج کے لئے کئی بڑے ڈاکٹروں کود کھایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد کنبہ والے اسے کے جی ایم یو احاطے میںواقع حاجی حرمین شاہ کی مزار پر لے گئے۔ جہاں ونود کو ۴۰ دنوں تک رکنے کے لئے کہا گیا۔
ونو د کی بیوی نیتو لگا تار ۴۰ دنوں سے مزار پر رک کر اپنی بیٹی کے صحیح ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔ انسپکٹر وشوجیت سنگھ نے بتایا کہ ونود بیوی اور بیٹی کی بیماری سے پریشان تھا۔ دوپہر میںاس نے کنپٹی پر گولی مار لی۔ حالت سنگین ہے ٹرامہ سینٹر میں بھرتی کرایا گیا ۔
جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی ۔ پولیس اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج کر قانونی کارروائی میں مصروف ہے۔ونود راوت کے جی ایم یو واقع حرمین شاہ کی مزار پر مسلسل دو یا تین ماہ سے جا رہاتھا تاکہ اس کی بیوی اور بچی جلدی سے صحت مند ہو سکیں۔