لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں گھنٹہ گھر پر مظاہرہ کر رہی عورتوں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ روزانہ دس عورتیں صبح ۸ بجے سے شام ۶ بجے تک بھوک ہڑتال پر بیٹھیںگی۔
عورتوں کا کہنا ہے کہ جب تک قانون واپس نہیں ہوگا ان کی بھوک ہڑتال (اپواس) جاری رہے گا۔ گھنٹہ گھر پر عورتوں کامظاہرہ ۳۶ویں دن بھی جاری رہا۔ وہیں اجریاؤں واقع درگاہ کیمپس میں چل رہے مظاہرہ کو بھی ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ عورتوں نے کہاکہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ ا س سے مظاہرہ کو رفتار ملے گی۔
اجریاؤں دھرنےکے ایک ماہ مکمل ہونے پر عورتوں نے نعرہ دیا کہ’ مہیلا سنگھرش کے ایک ماہ، آؤ سنگھرش کے ساتھ چلو‘۔ اس اپیل پر ملک و ریاست کے مختلف علاقوں سے اجریاؤں دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت میں بڑی تعدادمیں لوگ دھرنے پر پہنچے۔
اجریاؤں دھرنے میں ۱۰۲ سال کی بزرگ شہریت ترمیمی قانو ن کی مخالفت میں دھرنے میں شروع سے اب تک شامل رہی ہیں۔ دھرنے میں مقررین نےکہا کہ شہریت ترمیمی قانون آئین مخالف ہے۔ آئین کے تحت کوئی بھی قانون مذہب کی بنیاد پر ہماری شہریت طےنہیںکرسکتا ۔ مقررین کے خطاب کے ساتھ ساتھ ثقافتی پروگراموںکا بھی انعقادکیا گیا۔