پرتاپ گڑھ ، 22 فروری (یو این آئی)ملک کی آزادی میں جنکے ابا و اجداد نے قربانی دی آج ان سے ہندوستانی ہونے کے ثبوت دینے کا قانون نافذ کیا جارہا ۔ حکومت غیر اعلانیہ ایمرجنسی لگا کر آئین و جمہوریت کے بر عکس اظہار رائے کی آزادی کو صلب کرنے میں کوشاں ہے ۔
یہ ملک گاندھی و امبیڈکر کا ہے یہاں زیادہ دنوں تک اکثریت کو گمراہ کر نفرت کی سیاست نہیں کی جا سکتی ۔
مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے نائب صدر و سینئر لیڈر آصف صدیقی نے مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے یواین آئی سے بات چیت کے دوران مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی نفرت کی سیاست کی اب انتہا ہوچکی ہے ۔کل تک جو بی جے پی کے مداح تھے آج وہ روز بروز کے ان کے متنازع بیانوں سے نالاں ہیں ۔اسی نفرت کا نتیجہ ہے کہ دہلی میں بی جے پی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کا اعتراف وزیر داخلہ امت شاہ گزشتہ روز اپنے بیان میں کر چکے ہیں کہ متنازع بیانوں کے سبب انکی دہلی میں شکست ہوئی ہے ۔
حکومت کے پاس عوام کی فلاح بہبود کیلئے کوئی واضح روڈ میپ نہیں ہے جس کے سبب وہ ہندو مسلمان کی سیاست پر ترجیح دیتے ہوئے نفرت پھیلانے کا کام کر رہی ہے ۔ملک کے اقتصادی حالات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔مہنگائی عروج پر ہے ۔یومیہ کمانے والا مزدور کام نہ ملنے کی صورت میں فاقہ کا شکار ہے ۔روز بروز بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔بی جے پی حکومت اکثریت کو ہندوتو کی گھٹی پلا کر خاموش رکھنے کی راہ پر آمادہ ہے ۔ مسٹر صدیقی نے کہا کہ کسی کو دھرم کی گھٹی پلا کر کب تک بھوکا رکھا جا سکتا ہے ایک روز تو بھوک سے صبر کا پیمانہ چھلکے گا اور اس وقت کوئی حکمت عملی کام نہیں آئے گی ۔آہستہ آہستہ عوام کی سمجھ آرہا ہے کی ترقی کے برعکس حکومت ہندو مسلمان میں الجھا رہی ہے ۔دہلی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے سی اے اے کے خلاف دھرنے پر بیٹھی شاہن باغ کے مظاہرین کو گولی مارنے تک کا بیان دیا اور ان کے نظریات کے حامیوں نے مظاہرین پر گولی چلا کر انتخاب کو ہندو بنام مسلمان بنانے کی کوشش کی لیکن دہلی کی عوام نے کیجری وال کے ترقیاتی کام کو ترجیح دیا اور آپ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی۔ یہاں نفرت کی شکست و ترقی کی فتح ہوئی ۔
اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی اب ایوان میں آئین کے برعکس بیان دے رہے پیں کہ ملک میں سماج واد نہیں بلکہ رام راج پر چلے گا ۔ جو قابل مذمت و آئین مخالف ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج حکومت امریکی صدر کی آمد پر گجرات میں جھگی جھوپڑیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے دیوار کھڑی کرا رہی ہے ۔اسی طرح آسام میں این سی آر کی غلطی پر پردہ ڈالنے کیلئے سی اے اے کی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے سی اے اے ، این پی آر اور این آرسی جیسے غیر ضروری مدے سامنے لا کر عوام کے بنیادی حقوق سے دھیان بھٹکانے کا کام کر رہی ہے ۔
عوام کو روٹی ،کپڑا و مکان چاہیئے اب اس کو زیادہ دنوں تک گمراہ نہیں کیا جا سکتا ۔سی اے اے ،این پی آر و این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین قابل مبارکباد ہے جو حکومت کے استحصال کے باوجود اپنے عزم پر ڈٹی ہوئی ہیں ۔