امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے کہا ہے کہ عراق کے صوبے الانبار میں قائم عین الاسد فوجی چھاونی پر ایران کے میزائل حملوں میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھ کر ایک سو دس ہوگئی ہے۔
جمعے کی شب پنٹاگون کے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ عین الاسد فوجی چھاونی میں تعینات ایک اور فوجی میں ٹرامیٹک برین انجری کی علامات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔امریکی وزارت جنگ نے دس فروری کو جاری کردہ ایک بیان میں عین الاسد فوجی چھاونی پر ایران کے حملے میں کے تنیجے میں ٹرامیٹک برین انجری کا شکار ہونے والے فوجیوں کی تعداد ایک سو نو بتائی تھی جو بڑھ کر ایک سو دس ہوگئی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت تمام امریکی عہدیداروں نے “عین الاسد” چھاونی پر ایران کے میزائل حملوں کے بعد دعوی کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے بتدریج اس بات کا اعتراف کرنا شروع کیا کہ اس کے کچھ فوجی ایران کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اکثر تجزیاتی رپوٹوں کے مطابق “عین الاسد” چھاونی پر ایران کی انتقامی کارروائی میں متعدد امریکی فوجی ہلاک بھی ہوئے ہیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ رائے عامہ کے مشتعل ہونےکے خوف سے اور اپنی ساکھ بچانے کے لیے اس کے اعتراف سے گریزاں ہے۔سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکہ کے دہشت گردانہ حملے میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمان کی شہادت کا انتقام لینے کے لیے، آٹھ جنوری کو مغربی عراق کے صوبے الانبار میں قائم امریکی فوجی چھاونی”عین الاسد” کو متعدد درجنوں میزائیلوں سے نشانہ بنایا تھا۔اکثر تجزیاتی رپوٹوں کے مطابق “عین الاسد” چھاونی پر ایران کی انتقامی کارروائی میں متعدد امریکی فوجی ہلاک بھی ہوئے ہیں لیکن ٹرمپ انتظامیہ رائے عامہ کے مشتعل ہونےکے خوف سے اور اپنی ساکھ بچانے کے لیے اس کے اعتراف سے گریزاں ہے۔سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ “عین الاسد” چھاونی پر کیے گئے میزائل حملے میں کم سے کم اسی “دہشت گرد امریکی فوجی” ہلاک اور دوسو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب عراق میں امریکی فوجی چھاؤنی پر ایران کے میزائلی حملوں کو معمولی ظاہر کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عراق کی عین الاسد امریکی چھاؤنی پر ایران کی میزائلی حملے کو معمولی ظاہر کرنے پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران ایک سابق امریکی فوجی کی بیوی نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ٹرمپ کے بیانات تکلیف دے ہیں۔ امریکہ کے ایک سابق فوجی کی بیوی اور یونیورسٹی پروفیسر کیٹ کمپلین نے جمعے کو کینیڈا کے سی بی سی ٹی وی اور ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے میزائلی حملے کو معمولی ظاہر کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں پر شدید تنقید کی۔ کمپلین نے اپنے شوہر کی برین انجری کے بعد کہا کہ عراق سے اس کا جسم تو واپس آگیا لیکن وہ خود نہیں آیا۔