افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ دارالحکومت کابل میں منعقدہ تقریب میں مسلح حملہ آوروں کے قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے جبکہ حملے میں 27افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔افغان حکام کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تقریب کے دوران کیے گئے حملے میں کم از کم 27 افراد ہلاک اور 18زخمی ہو گئے۔
وزارت صحت کے ترجمان وحیداللہ مایر نے حملے میں 27افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔تقریب میں ملک کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ متعدد اہم شخصیات موجود تھیں جو خوش قسمتی سے ان میں کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو زیر تعمیر اپارٹمنٹ کی عمارت سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ امریکا اور طالبان کے درمیان امریکی افواج کے ملک کے انخلا کے حوالے سے گزشتہ ہفتے ہونے والے امن معاہدے کے بعد دارالحکومت کابل میں کیا گیا سب سے بڑا حملہ ہے۔
طالبان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔
چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون کوازون نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا آغاز ایک دھماکے کے ساتھ ہوا جو ممکنہ طور پر راکٹ گرنے کی وجہ سے ہوا تھا، یہ راکٹ جس جگہ گرا اس کے قریب ہی عبداللہ عبداللہ اور دیگر مہمان بیٹھے ہوئے تھے۔
یہ تقریب ہزارہ رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کے سلسلے میں منعقد کی گئی جنہیں طالبان کی جانب سے قیدی بنائے جانے کے بعد 1995 میں قتل کردیا گیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ افغانستان کے گزشتہ تینوں انتخابات میں اشرف غنی کے بعد زیادہ ووٹ لینے والوں میں دوسرے نمبر پر رہے تھے اور ان تمام انتخابات کے نتائج پر انہوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
2014 کے انتخابات کے بعد انہوں نے اشرف غنی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی اور سابق وزیر خارجہ نے ملک کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔
افغان صدر اشرف غنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ انسانیت اور افغانستان کے قومی اتحاد پر حملہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی اسی سلسلے میں منعقدہ برسی کی تقریب میں بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔